قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الزَّكَاةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ مَنْ تَحِلُّ لَهُ الزَّكَاةُ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

650 .   حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قَالَ قُتَيْبَةُ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، وَقَالَ عَلِيٌّ: أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ (وَالْمَعْنَى وَاحِدٌ) عَنْ حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ:"مَنْ سَأَلَ النَّاسَ وَلَهُ مَا يُغْنِيْهِ جَاءَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَسْأَلَتُهُ فِي وَجْهِهِ خُمُوشٌ، أَوْ خُدُوشٌ، أَوْ كُدُوحٌ". قِيلَ: يَارَسُولَ اللهِ! وَمَا يُغْنِيهِ قَالَ:"خَمْسُونَ دِرْهَمًا أَوْ قِيمَتُهَا مِنْ الذَّهَبِ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ مَسْعُودٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَقَدْ تَكَلَّمَ شُعْبَةُ فِي حَكِيمِ بْنِ جُبَيْرٍ مِنْ أَجْلِ هَذَا الْحَدِيثِ

جامع ترمذی:

كتاب: زکاۃ وصدقات کے احکام ومسائل 

  (

باب: زکاۃ کس کے لیے جائز ہے؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

650.   عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسو ل اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’جو لوگوں سے سوال کرے اور اس کے پاس اتنا مال ہو کہ اُسے سوال کرنے سے بے نیاز کر دے تو وہ قیامت کے دن اس طرح آئے گا کہ اس کا سوال کرنا اس کے چہرے پر خراش ہو گی‘‘۱؎، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! کتنے مال سے وہ سوال کرنے سے بے نیاز ہو جاتا ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’پچاس درہم یا اس کی قیمت کے بقدر سونے سے‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن مسعود کی حدیث حسن ہے۔۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو سے بھی روایت ہے۔۳- شعبہ نے اسی حدیث کی وجہ سے حکیم بن جبیر پر کلام کیا ہے۔