موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي سَرْدِ الصَّوْمِ)
حکم : صحیح
768 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ قَالَ سَأَلْتُ عَائِشَةَ عَنْ صِيَامِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ يَصُومُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ صَامَ وَيُفْطِرُ حَتَّى نَقُولَ قَدْ أَفْطَرَ قَالَتْ وَمَا صَامَ رَسُولُ اللَّهِ شَهْرًا كَامِلًا إِلَّا رَمَضَانَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ
جامع ترمذی:
كتاب: روزے کے احکام ومسائل
باب: پے در پے روزے رکھنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
768. عبداللہ بن شقیق کہتے ہیں کہ میں نے ام المومنین عائشہ ؓ سے نبی اکرم ﷺ کے روزوں کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ ﷺ روزہ رکھتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے خوب روزے رکھے، پھر آپ روزہ رکھنا چھوڑ دیتے یہاں تک کہ ہم کہتے کہ آپ نے بہت دنوں سے روزے نہیں رکھے۔ اور رسول اللہ ﷺ نے رمضان کے علاوہ کسی ماہ کے پورے روزے نہیں رکھے۱؎۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- عائشہ ؓ کی حدیث صحیح ہے۔۲- اس باب میں انس اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔