قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

774 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى وَمُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ النَّيْسَابُورِيُّ وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ وَيَحْيَى بْنُ مُوسَى قَالُوا حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَارِظٍ عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ قَالَ أَبُو عِيسَى وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَسَعْدٍ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَثَوْبَانَ وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ وَعَائِشَةَ وَمَعْقِلِ بْنِ سِنَانٍ وَيُقَالُ ابْنُ يَسَارٍ وَأَبِي هُرَيْرَةَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَأَبِي مُوسَى وَبِلَالٍ وَسَعْدٍ قَالَ أَبُو عِيسَى وَحَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَذُكِرَ عَنْ أَحْمَدَ بْنِ حَنْبَلٍ أَنَّهُ قَالَ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ وَذُكِرَ عَنْ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ قَالَ أَصَحُّ شَيْءٍ فِي هَذَا الْبَابِ حَدِيثُ ثَوْبَانَ وَشَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ لِأَنَّ يَحْيَى بْنَ أَبِي كَثِيرٍ رَوَى عَنْ أَبِي قِلَابَةَ الْحَدِيثَيْنِ جَمِيعًا حَدِيثَ ثَوْبَانَ وَحَدِيثَ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ الْحِجَامَةَ لِلصَّائِمِ حَتَّى أَنَّ بَعْضَ أَصْحَابِ النَّبِيِّ احْتَجَمَ بِاللَّيْلِ مِنْهُمْ أَبُو مُوسَى الْأَشْعَرِيُّ وَابْنُ عُمَرَ وَبِهَذَا يَقُولُ ابْنُ الْمُبَارَكِ قَالَ أَبُو عِيسَى سَمِعْت إِسْحَقَ بْنَ مَنْصُورٍ يَقُولُ قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ مَنْ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ فَعَلَيْهِ الْقَضَاءُ قَالَ إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ وَهَكَذَا قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ حَدَّثَنَا الزَّعْفَرَانِيُّ قَالَ و قَالَ الشَّافِعِيُّ قَدْ رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ احْتَجَمَ وَهُوَ صَائِمٌ وَرُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ أَفْطَرَ الْحَاجِمُ وَالْمَحْجُومُ وَلَا أَعْلَمُ وَاحِدًا مِنْ هَذَيْنِ الْحَدِيثَيْنِ ثَابِتًا وَلَوْ تَوَقَّى رَجُلٌ الْحِجَامَةَ وَهُوَ صَائِمٌ كَانَ أَحَبَّ إِلَيَّ وَلَوْ احْتَجَمَ صَائِمٌ لَمْ أَرَ ذَلِكَ أَنْ يُفْطِرَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَكَذَا كَانَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ بِبَغْدَادَ وَأَمَّا بِمِصْرَ فَمَالَ إِلَى الرُّخْصَةِ وَلَمْ يَرَ بِالْحِجَامَةِ لِلصَّائِمِ بَأْسًا وَاحْتَجَّ بِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَجَمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ مُحْرِمٌ صَائِمٌ

جامع ترمذی:

كتاب: روزے کے احکام ومسائل 

  (

باب: صائم کے پچھنا لگوانے کی کراہت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

774.   رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’سینگی (پچھنا) لگانے اور لگوانے والے دونوں کا روزہ نہیں رہا‘‘۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- رافع بن خدیج ؓ کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے صحیح رافع بن خدیج کی روایت ہے۔۳- اور علی بن عبداللہ (ابن المدینی) کہتے ہیں کہ اس باب میں سب سے صحیح ثوبان اور شداد بن اوس کی حدیثیں ہیں، اس لیے کہ یحییٰ بن ابی کثیر نے ابو قلابہ سے ثوبان اور شداد بن اوس دونوں کی حدیثوں کی ایک ساتھ روایت کی ہے۔۴- اس باب میں علی، سعد، شداد بن اوس، ثوبان، اسامہ بن زید، عائشہ، معقل بن سنان (ابن یسار بھی کہا جاتا ہے)، ابو ہریرہ، ابن عباس، ابو موسیٰ، بلال اور سعد‬ ؓ س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم نے صائم کے لیے پچھنا لگوانے کو مکروہ قرار دیا ہے، یہاں تک کہ بعض صحابہ نے رات کو پچھنا لگوایا۔ ان میں موسیٰ اشعری، اور ابن عمر بھی ہیں۔ ابن مبارک بھی یہی کہتے ہیں۔۶- عبدالرحمن بن مہدی کہتے ہیں کہ جس نے روزے کی حالت میں پچھنا لگوایا، اس پر اس کی قضا ہے، اسحاق بن منصور کہتے ہیں: اسی طرح احمد اور اسحاق بن راہویہ نے بھی کہا ہے۔۷- شافعی کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے روزہ کی حالت میں پچھنا لگوایا۔ اور نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ نے فرمایا: ’’پچھنا لگانے اور لگوانے والے دونوں نے صوم توڑ دیا‘‘، اور میں ان دونوں حدیثوں میں سے ایک بھی صحیح نہیں جانتا، لیکن اگر کوئی روزے کی حالت میں پچھنا لگوانے سے اجتناب کرے تو یہ مجھے زیادہ محبوب ہے، اور اگر کوئی صائم پچھنا لگوالے تو میں نہیں سمجھتا کہ اس سے اس کا روزہ ٹوٹ گیا۔۸- بغداد میں شافعی کا بھی یہی قول تھا کہ اس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ البتہ مصر میں وہ رخصت کی طرف مائل ہو گئے تھے اور صائم کے پچھنا لگوانے میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے۔ ان کی دلیل یہ تھی کہ نبی اکرم ﷺ نے حجۃ الوداع میں احرام کی حالت میں پچھنا لگوایا تھا۱؎۔