قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الصَّوْمِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الاِعْتِكَافِ إِذَا خَرَجَ مِنْهُ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

803 .   حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ قَالَ أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ الطَّوِيلُ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْتَكِفُ فِي الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ فَلَمْ يَعْتَكِفْ عَامًا فَلَمَّا كَانَ فِي الْعَامِ الْمُقْبِلِ اعْتَكَفَ عِشْرِينَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي الْمُعْتَكِفِ إِذَا قَطَعَ اعْتِكَافَهُ قَبْلَ أَنْ يُتِمَّهُ عَلَى مَا نَوَى فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِذَا نَقَضَ اعْتِكَافَهُ وَجَبَ عَلَيْهِ الْقَضَاءُ وَاحْتَجُّوا بِالْحَدِيثِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ اعْتِكَافِهِ فَاعْتَكَفَ عَشْرًا مِنْ شَوَّالٍ وَهُوَ قَوْلُ مَالِكٍ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِنْ لَمْ يَكُنْ عَلَيْهِ نَذْرُ اعْتِكَافٍ أَوْ شَيْءٌ أَوْجَبَهُ عَلَى نَفْسِهِ وَكَانَ مُتَطَوِّعًا فَخَرَجَ فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَقْضِيَ إِلَّا أَنْ يُحِبَّ ذَلِكَ اخْتِيَارًا مِنْهُ وَلَا يَجِبُ ذَلِكَ عَلَيْهِ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ الشَّافِعِيُّ فَكُلُّ عَمَلٍ لَكَ أَنْ لَا تَدْخُلَ فِيهِ فَإِذَا دَخَلْتَ فِيهِ فَخَرَجْتَ مِنْهُ فَلَيْسَ عَلَيْكَ أَنْ تَقْضِيَ إِلَّا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ

جامع ترمذی:

كتاب: روزے کے احکام ومسائل 

  (

باب: اعتکاف پوراہونے سے پہلے اس سے نکل آنے پرکیا حکم ہے؟​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

803.   انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ رمضان کے آخری عشرے میں اعتکاف کرتے تھے، ایک سال آپ اعتکاف نہیں کر سکے تو جب اگلا سال آیا تو آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس بن مالک کی یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔۲- معتکف جب اپنا اعتکاف اس مدت کے پورا کرنے سے پہلے ختم کر دے جس کی اس نے نیت کی تھی تو اس بارے میں اہل علم کا اختلاف ہے، بعض اہل علم نے کہا: جب وہ اعتکاف توڑ دے تو اس پر قضا واجب ہو گی انہوں نے اس حدیث سے دلیل پکڑی ہے جس میں ہے کہ نبی اکرم ﷺ اپنے اعتکاف سے نکل آئے تو آپ نے شوال میں دس دن کا اعتکاف کیا، یہ مالک کا قول ہے۔ اور بعض کہتے ہیں: اگر اس پر اعتکاف کی نذر یا کوئی ایسی چیز نہ ہو جسے اس نے اپنے اوپر واجب کر لی ہو اور وہ نفل کی نیت سے اعتکاف میں رہا ہو پھر اعتکاف سے نکل آیا ہو تو اس پر قضا واجب نہیں الا یہ کہ وہ اپنی پسند سے اسے چاہے اور یہ اس پر واجب نہیں ہو گا۔ یہی شافعی کا قول ہے۔۳- شافعی کہتے ہیں: ہر وہ عمل جس کے کرنے یا نہ کرنے کے سلسلے میں تمہیں اختیار ہو جب تم اسے کرنا شروع کر دو پھر اس کے پورا ہو نے سے پہلے تم اسے چھوڑ دو تو اس کی قضا تم پر لازم نہیں ہے۔ سوائے حج اور عمرہ کے۔۴- اس باب میں ابو ہریرہ ؓ سے بھی روایت ہے۔