تشریح:
" ۱؎ حج کی تین قسمیں ہیں: افراد، قِران اورتمتع،حج افرادیہ ہے کہ حج کے مہینوں میں صرف حج کی نیت سے احرام باندھے، اور حج قِران یہ ہے کہ حج اورعمرہ دونوں کی ایک ساتھ نیت کرے، اورقربانی کا جانورساتھ ، جب کہ حج تمتع یہ ہے کہ حج کے مہینے میں میقات سے صرف عمرے کی نیت کرے پھرمکہ میں جاکرعمرہ کی ادائیگی کے بعداحرام کھول دے اورپھرآٹھویں تاریخ کومکہ مکرمہ ہی سے نئے سرے سے احرام باندھے۔ اب رہی یہ بات کہ آپ ﷺ نے کون سا حج کیا تھا؟توصحیح بات یہ ہے کہ آپ نے قِران کیاتھا، تفصیل کے لیے حدیث رقم ۸۲۲ کا حاشیہ دیکھیں۔ نوٹ:(نبی اکرمﷺ کا حج ،حج قران تھا، اس لیے صحت سند کے باوجود متن شاذ ہے)۔"
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجه مسلم، وابن حبان (3923) ) . إسناده: حدثنا القعنبي: ثنا مالك عن عبد الرحمن بن القاسم عن أبيه عن عائشة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجه مسلم كما يأتي. والحديث في "الموطأ" (1/310) ... سنداً ومتناً. وعنه: أخرجه مسلم أيضا (4/31) ، والنسائي (2/13) ، والترمذي (820) - وقال: " حديث حسن صحيح "-، والدارمي (2/35) ، وابن ماجه (20/226) ، والبيهقي (5/3) ، وأحمد (6/104) من طرق عن مالك... به. وتابعه ربيعة بن أبي عبد الرحمن عن القاسم بن محمد... به. أخرجه أحمد (6/107) . وتابعه عروة عن عائشة... به. أخرجه مسلم (4/28) ، والنسائي، وابن ماجه، وأحمد (6/107 و 243) .
وله عنده طريق ثالثة عنها.