قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي دُخُولِ الْكَعْبَةِ​)

حکم : ضعیف

ترجمة الباب:

873 .   حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ عَنْ إِسْمَعِيلَ بْنِ عَبْدِ الْمَلِكِ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عِنْدِي وَهُوَ قَرِيرُ الْعَيْنِ طَيِّبُ النَّفْسِ فَرَجَعَ إِلَيَّ وَهُوَ حَزِينٌ فَقُلْتُ لَهُ فَقَالَ إِنِّي دَخَلْتُ الْكَعْبَةَ وَوَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ فَعَلْتُ إِنِّي أَخَافُ أَنْ أَكُونَ أَتْعَبْتُ أُمَّتِي مِنْ بَعْدِي قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ

جامع ترمذی:

كتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: کعبہ کے اندر داخل ہونے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

873.   ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ہتی ہیں کہ نبی اکرم ﷺ میرے پاس سے نکل کر گئے، آپ کی آنکھیں ٹھنڈی تھیں اور طبیعت خوش، پھر میرے پاس لوٹ کر آئے، تو غمگین اور افسردہ تھے، میں نے آپ سے (وجہ) پوچھی، تو آپ نے فرمایا: ’’میں کعبہ کے اندر گیا۔ اور میری خواہش ہوئی کہ کاش میں نے ایسا نہ کیا ہوتا۔ میں ڈر رہا ہوں کہ اپنے بعد میں نے اپنی امت کو زحمت میں ڈال دیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔