موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی
جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي تَقْصِيرِ الصَّلاَةِ بِمِنًى)
حکم : صحیح
882 . حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى آمَنَ مَا كَانَ النَّاسُ وَأَكْثَرَهُ رَكْعَتَيْنِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَابْنِ عُمَرَ وَأَنَسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ حَارِثَةَ بْنِ وَهْبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَرُوِيَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ أَنَّهُ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِنًى رَكْعَتَيْنِ وَمَعَ أَبِي بَكْرٍ وَمَعَ عُمَرَ وَمَعَ عُثْمَانَ رَكْعَتَيْنِ صَدْرًا مِنْ إِمَارَتِهِ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي تَقْصِيرِ الصَّلَاةِ بِمِنًى لِأَهْلِ مَكَّةَ فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لَيْسَ لِأَهْلِ مَكَّةَ أَنْ يَقْصُرُوا الصَّلَاةَ بِمِنًى إِلَّا مَنْ كَانَ بِمِنًى مُسَافِرًا وَهُوَ قَوْلُ ابْنِ جُرَيْجٍ وَسُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَيَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ الْقَطَّانِ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ و قَالَ بَعْضُهُمْ لَا بَأْسَ لِأَهْلِ مَكَّةَ أَنْ يَقْصُرُوا الصَّلَاةَ بِمِنًى وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ وَمَالِكٍ وَسُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَهْدِيٍّ
جامع ترمذی:
كتاب: حج کے احکام ومسائل
باب: منیٰ میں نماز قصر پڑھنے کا بیان
مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)
882. حارثہ بن وہب ؓ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعت نماز پڑھی جب کہ لوگ ہمیشہ سے زیادہ مأمون اور بے خوف تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- حارثہ بن وہب کی حدیث حسن صحیح ہے۔۲- اس باب میں ابن مسعود، ابن عمر اور انس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- اور ابن مسعود ؓ سے بھی مروی ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی اکرم ﷺ کے ساتھ منیٰ میں دو رکعتیں پڑھیں، پھر ابو بکر کے ساتھ، عمر کے ساتھ اور عثمان ؓ کے ساتھ ان کے ابتدائی دور خلافت میں دو رکعتیں پڑھیں۔۴- اہل مکہ کے منیٰ میں نماز قصر کرنے کے سلسلے میں اہل علم کے درمیان اختلاف ہے۔ بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اہل مکہ کے لیے جائز نہیں کہ وہ منیٰ میں نماز قصر کریں۱؎، بجز ایسے شخص کے جو منیٰ میں مسافر کی حیثیت سے ہو، یہ ابن جریج، سفیان ثوری، یحییٰ بن سعید قطان، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ اہل مکہ کے لئے منیٰ میں نماز قصر کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ یہ اوزاعی، مالک، سفیان بن عیینہ، اور عبدالرحمن بن مہدی کا قول ہے۔