قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي رَمْيِ الْجِمَارِ رَاكِبًا وَمَاشِيًا​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

900 .   حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا رَمَى الْجِمَارَ مَشَى إِلَيْهَا ذَاهِبًا وَرَاجِعًا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ و قَالَ بَعْضُهُمْ يَرْكَبُ يَوْمَ النَّحْرِ وَيَمْشِي فِي الْأَيَّامِ الَّتِي بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ قَالَ أَبُو عِيسَى وَكَأَنَّ مَنْ قَالَ هَذَا إِنَّمَا أَرَادَ اتِّبَاعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي فِعْلِهِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا رُوِيَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ رَكِبَ يَوْمَ النَّحْرِ حَيْثُ ذَهَبَ يَرْمِي الْجِمَارُ وَلَا يَرْمِي يَوْمَ النَّحْرِ إِلَّا جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ

جامع ترمذی:

كتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: جمرات کی رمی پیدل اور سوارہوکرکرنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

900.   عبداللہ بن عمر‬ ؓ ک‬ہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ جب رمی جمار کرتے، تو جمرات تک پیدل آتے جاتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔۲- بعض لوگوں نے اسے عبیداللہ (العمری) سے روایت کیا ہے، لیکن انہوں نے اسے مرفوع نہیں کیا ہے۔۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔۴- بعض لوگ کہتے ہیں کہ دسویں ذی الحجہ کو سوار ہو سکتا ہے، اور دسویں کے بعد باقی دنوں میں پیدل جائے گا۔ گویا جس نے یہ کہا ہے اس کے پیش نظر صرف نبی اکرم ﷺ کے اس فعل کی اتباع ہے۔ اس لیے کہ نبی اکرم ﷺ سے یہ بھی مروی ہے کہ آپ دسویں ذی الحجہ کو سوار ہوئے جب آپ رمی جمار کرنے گئے۔ اور دسویں ذی الحجہ کو صرف جمرۂ عقبہ ہی کی رمی کرے۔