قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الحَجِّ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي نُزُولِ الأَبْطَحِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

921 .   حَدَّثَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ وَعُثْمَانُ يَنْزِلُونَ الْأَبْطَحَ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ وَأَبِي رَافِعٍ وَابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ وَقَدْ اسْتَحَبَّ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ نُزُولَ الْأَبْطَحِ مِنْ غَيْرِ أَنْ يَرَوْا ذَلِكَ وَاجِبًا إِلَّا مَنْ أَحَبَّ ذَلِكَ قَالَ الشَّافِعِيُّ وَنُزُولُ الْأَبْطَحِ لَيْسَ مِنْ النُّسُكِ فِي شَيْءٍ إِنَّمَا هُوَ مَنْزِلٌ نَزَلَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ

جامع ترمذی:

كتاب: حج کے احکام ومسائل 

  (

باب: وادی ابطح میں قیام کرنے کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

921.   عبداللہ بن عمر‬ ؓ ک‬ہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ ، ابو بکر، عمر، اور عثمان ؓ ابطح۱؎ میں قیام کرتے تھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- ابن عمر کی حدیث حسن صحیح غریب ہے۔ ہم اسے صرف عبدالرزاق کی سند سے جانتے ہیں، وہ عبیداللہ بن عمر سے روایت کرتے ہیں۔۲- اس باب میں عائشہ، ابو رافع اور ابن عباس ؓ سے بھی احادیث آئی ہیں۔۳- بعض اہل علم نے ابطح میں قیام کو مستحب قرار دیا ہے، واجب نہیں، جو چاہے وہاں قیام کرے۔۴- شافعی کہتے ہیں: ابطح کا قیام حج کے مناسک میں سے نہیں ہے۔ یہ تو بس ایک مقام ہے جہاں نبی اکرمﷺ نے قیام فرمایا۔