قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الْجَنَائِزِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ فِي عِيَادَةِ الْمَرِيضِ​)

حکم : صحیح

ترجمة الباب:

969 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ ثُوَيْرٍ هُوَ ابْنُ أَبِي فَاخِتَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ أَخَذَ عَلِيٌّ بِيَدِي قَالَ انْطَلِقْ بِنَا إِلَى الْحَسَنِ نَعُودُهُ فَوَجَدْنَا عِنْدَهُ أَبَا مُوسَى فَقَالَ عَلِيٌّ عَلَيْهِ السَّلَام أَعَائِدًا جِئْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَمْ زَائِرًا فَقَالَ لَا بَلْ عَائِدًا فَقَالَ عَلِيٌّ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَا مِنْ مُسْلِمٍ يَعُودُ مُسْلِمًا غُدْوَةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُمْسِيَ وَإِنْ عَادَهُ عَشِيَّةً إِلَّا صَلَّى عَلَيْهِ سَبْعُونَ أَلْفَ مَلَكٍ حَتَّى يُصْبِحَ وَكَانَ لَهُ خَرِيفٌ فِي الْجَنَّةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ مِنْهُمْ مَنْ وَقَفَهُ وَلَمْ يَرْفَعْهُ وَأَبُو فَاخِتَةَ اسْمُهُ سَعِيدُ بْنُ عِلَاقَةَ

جامع ترمذی:

كتاب: جنازے کے احکام ومسائل 

  (

باب: مریض کی عیادت کا بیان​

)
 

مترجم: ٢. فضيلة الدكتور عبد الرحمٰن الفريوائي ومجلس علمي (دار الدّعوة، دهلي)

969.   ابوفاختہ سعید بن علاقہ کہتے ہیں کہ علی ؓ نے میراہاتھ پکڑکرکہا: ہمارے ساتھ حسن کے پاس چلوہم ان کی عیادت کریں گے توہم نے ان کے پاس ابوموسیٰ کو پایا۔ توعلی ؓ نے پوچھا: ابوموسیٰ کیا آپ عیادت کے لیے آئے ہیں؟ یازیارت -شماتت- کے لیے؟ توانہوں نے کہا: نہیں، بلکہ عیادت کے لیے آیاہوں۔ اس پر علی ؓ نے کہا: میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سناہے : ’’جو مسلمان بھی کسی مسلمان کی صبح کے وقت عیادت کرتاہے تو شام تک سترہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اورجو شام کو عیادت کرتاہے تو صبح تک سترہزار فرشتے اس کے لیے استغفار کرتے ہیں۔ اور اس کے لیے جنت میں ایک باغ ہوگا‘‘۔ امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے ۔۲- علی ؓ سے یہ حدیث کئی اوربھی طرق سے بھی مروی ہے، ان میں سے بعض نے موقوفاً اور بعض نے مرفوعاً روایت کی ہے۔