تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) دھوکے کی بیع میں وہ سب صورتیں شامل ہیں جن میں خریدی اور بیچی جانے والی چیز کی مقدار کا اندازہ نہ کیا جا سکتا ہے، مثلاً: دریا میں مچھلیوں کی فروخت، یا مادہ جانور کے پیٹ کے بچے کی خریدو فروخت۔
(2) اگر جائز چیز کے ساتھ ضمناً ایسی چیز بھی فروخت ہو رہی ہو جس کی حقیقت معلون نہ ہو تو وہ جائز ہے، مثلاً حاملہ جانور فروخت کیا جائے تو اس کے ساتھ اس کے پیٹ کا بیچ بھی فروخت ہوتا ہے جسے الگ سے فروخت کرنا جائز نہیں لیکن ماں کے ساتھ اس کی بیع درست ہے۔ اس طرح مکان فروخت کرتے وقت اس کی بنیادیں بھی ساتھ ہی فروخت ہو جاتی ہیں، حالانکہ ان کے بارے میں یہ اطمینان کرنا مشکل ہے کہ وہ کتنی گہری اور کتنی موٹی ہیں۔
(3) کنکری کی بیع سے مراد لاٹری کی وہ صورتیں ہیں جو اس دور میں رائج تھیں، مثلاً: دکاندار گاہک سے کہتا کہ تم کنکری پھینکو جس چیز کو وہ کنکری لگے گی، میں وہ چیز تمہیں سو روپے کی دے دوں گا، جب کہ وہ چیزیں مقدار، معیار اور قدرو قیمت کے لحاظ سے مختلف ہویتں۔ آج کے دور میں لاٹری کی بہت سی صورتیں رائج ہیں، جیسے بعض کمپنیاں اپنی مصنوعات کی فروخت میں اضافہ کرنے کے لیے انعامی سکیمیں شروع کردیتی ہیں۔ یہ سب ’’کنکری کی بیع‘‘ کے حکم میں ہیں۔
(4) جاہلیت میں کنکری کی بیع کی ایک صورت یہ بھی تھی کہ تم کنکری پھینکو جہاں تک کنکری پہنچے گی میں اتنی زمین تمہیں فلاں قیمت میں دے دوں گا۔ یہ بھی منع ہے۔
الحکم التفصیلی:
قلت : وإسناده صحيح على شرطهما وحسنه الحافظ في " التلخيص " ( 3 / 6 ) فقصر . لكن في بعض النسخ " حسن صحيح " ! وله طريق ثانية عن نافع عند البيهقي ( 5 / 338 ) . وله طريق أخرى عن ابن عمر . أخرجه ابن أي شيبة . ثم أخرجاه الأول عن سعيد بن المسيب والآخر عن الشعبي مرسلا . وله شواهد أخرى أخرجها الحافظ في " التلخيص " وجلها عند الطبراني في " الأوسط " ( 1 / 140 / 1 - زوائده )