تشریح:
(1) ہمارےفاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قراردیا ہے اور اس کی بابت لکھتے ہیں کہ سنن النسائی کی روایت اس سے کفایت کرتی ہے جبکہ شیخ البانی ؒ نے مذکورہ روایت کو ہی صحیح قراردیا ہے دیکھیے: ( الارواء:1؍64) لہٰذا معلوم ہوا کہ مذکورہ روایت قابل حجت ہے۔
(2) آٹا لگا ہونے کا مطلب یہ ہے کہ برتن میں آٹا گوندھا گیا تھا بعد میں برتن صاف کرتے وقت کچھ تھوڑا بہت ادھر ادھر رہ گیا۔ اسی برتن میں پانی ڈال لیا گیا چونکہ آٹا پاک چیز ہےاور اگر اس میں معمولی مقدار میں پانی میں مل بھی گیا ہو تو کوئی حرج نہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت : ونفل المناوي في " الفيض " عن الترمذي أنه قال : " حسن غريب " فلعل قوله " حسن " في بعض النسغ من السنن وهو بعيد عن صنع الترمذي في أحاديث ليث كما يبين ما ذكره المناوي عقب التحسين المذكور : " قال ابن القطان : ولم يبين لم لا يصح وذلك لأن فيه ليث ابن أبي سليم والترمذي نفسه دائما يضعفه ويضف به "