قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن ابن ماجه: كِتَابُ الْمَسَاجِدِوَالْجَمَاعَاتِ (بَابُ الْأَبْعَدِ فَالْأَبْعَدُ مِنَ الْمَسْجِدِ أَعْظَمُ أَجْرًا)

حکم : صحیح 

783. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ الْأَحْوَلُ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ، عَنْ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، قَالَ: كَانَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ، بَيْتُهُ أَقْصَى بَيْتٍ بِالْمَدِينَةِ، وَكَانَ لَا تُخْطِئُهُ الصَّلَاةُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَتَوَجَّعْتُ لَهُ، فَقُلْتُ: يَا فُلَانُ لَوْ أَنَّكَ اشْتَرَيْتَ حِمَارًا يَقِيكَ الرَّمَضَ، وَيَرْفَعُكَ مِنَ الْوَقَعِ، وَيَقِيكَ هَوَامَّ الْأَرْضِ فَقَالَ: وَاللَّهِ، مَا أُحِبُّ أَنَّ بَيْتِي بِطُنُبِ بَيْتِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَمَلْتُ بِهِ حِمْلًا، حَتَّى أَتَيْتُ بَيْتَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَدَعَاهُ، فَسَأَلَهُ، فَذَكَرَ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ، وَذَكَرَ أَنَّهُ يَرْجُو فِي أَثَرِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لَكَ مَا احْتَسَبْتَ»

مترجم:

783.

حضرت ابی بن کعب ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: ایک انصاری صحابی کا گھر مدینے میں سب سے دور تھا۔ (اس کے باوجود) اس کی کوئی نماز رسول اللہ ﷺ کے ساتھ (باجماعت) ادا ہونے سے نہیں رہتی تھی۔ سیدنا ابی ؓ نے فرمایا: مجھے اس پر ترس آیا، میں نے کہا: فلاں صاحب! اگر آپ ایک گدھا خرید لیں تو(راستے میں) ریت کی گرمی برداشت کرنے سے، اور پتھروں سے ٹھوکر لگ جانے سے محفوظ رہیں، اور زمین کے کیڑے مکوڑوں (سانپ، بچھو وغیرہ) سے بھی بچ جائیں۔ اس نے کہا: قسم ہے اللہ کی! مجھے تو یہ بات پسند نہیں کہ میرا گھر محمد ﷺ کے گھر سے ملا ہوا ہو۔ اس کے یہ الفاظ مجھے بہت گراں محسوس ہوئے حتی کہ میں نے نبی ﷺ کے دراقدس پر حاضر ہو کر یہ بات عرض کر دی۔ نبی ﷺ نے اسے طلب فرما کر دریافت فرمایا تو اس نے آپ ﷺ کے سامنے بھی وہی بات کہہ دی۔ اور کہا کہ اسے اپنے قدموں کے نشانات پر ثواب کی امید ہے۔ تب رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’تو نے جس ثواب کی نیت کی ہے، یہ تجھے مل جائے گا۔‘‘