تشریح:
(1) حضرت آدم اور حضرت موسی علیھم السلام کی یہ ملاقات ، ممکن ہے جنت میں ہوئی ہو، ممکن ہے عالم ارواح میں۔ واللہ اعلم.
(2) حضرت موسی علیہ السلام کا مقصد حضرت آدم علیہ السلام کو یہ طعنہ دینا نہیں کہ انہوں نے غلطی کیوں کی کیونکہ وہ غلطی تو اللہ تعالیٰ نے معاف فرمادی تھی۔ ارشاد ربانی ہے: ﴿ثُمَّ اجتَبٰـهُ رَبُّهُ فَتابَ عَلَيهِ وَهَدٰى﴾ (طه:122) ’’پھر انہیں ان کے رب نے نوازا، ان کی توبہ قبول فرمائی اور ان کی رہنمائی کی۔‘‘ ان کا مقصد یہ تھا کہ آپ کی وجہ سے تمام انسانوں کو دنیا کی مشکلات و مصائب کا سامنا کرنا پڑا۔ حضرت آدم علیہ السلام نے اس کے جواب میں وضاحت فرما دی کہ یہ مصائب تو پہلے ہی تقدیر میں لکھے جا چکے تھے اور ان کا فیصلہ بہت پہلے ہو چکا تھا۔
(3) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار فرمایا: آدم علیہ السلام غالب آگئے۔ یہ تکرار تاکید کے لیے تھی تاکہ بخوبی علم ہو جائے کہ آدم علیہ السلام سے جو کچھ ہوا وہ تقدیر الہی اور مشیت الہی کا اجرا تھا۔