تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) مقتدی کو اپنی حرکات وسکنات میں امام اسے آگے بڑھنا نہیں ہے۔ بلکہ امام سے پیچھے رہنا چاہیے۔
(2) امام کی قراءت کے وقت خاموش رہنے کا مطلب یہ ہے۔ کہ جب سورۃ فاتحہ کے بعد امام دوسری سورت پڑھے تو مقتدی خاموشی سے سنیں۔ وہ کوئی دوسری سورت نہ پڑھیں۔ سورہ فاتحہ کے بارے میں حضرت ابو یرہرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں گزر چکا ہے۔ کہ مقتدی کو فاتحہ ضرور پڑھنی چاہیے۔ دیکھئے۔ (حدیث 838)
(3) جب امام بیٹھ کر نماز پڑھائے۔ تو مقتدیوں کا بھی کوئی اور عذر نہ ہونے کے باوجود بیٹھ کر نماز ادا کرنے کا حکم منسوخ ہے۔ نبی اکرم ﷺنے اپنی حیات مبارکہ کے آخری ایام میں بیماری کی شدت کی وجہ سے بیٹھ کر نماز پڑھائی۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپ کے ساتھ کھڑے تھے۔ اور تمام صحابہ کرام رضوان اللہ عنہم اجمعین نے بھی کھڑے ہوکر نماز پڑھی۔ رسول اللہ ﷺ نے ضعف کی وجہ سے بلند آواز سے تکبیر نہیں کہہ سکتے تھے۔ اس لئے حضرت ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ آپﷺ کی تکبیر سن کربلند آواز میں تکبیر کہتے تھے۔ تاکہ تمام نمازی سن سکیں۔ دیکھئے۔ (صحیح البخاري، الأذان، باب حد المریض أن یشھد الجماعة، حدیث:664)