تشریح:
فوائد و مسائل:
(1) سفر کے دوران میں رستے میں ٹھرنا پڑے تو سڑک پر ٹھرنے کی بجائے نیچے اتر کر ایک طرف ٹھرنا چاہیے۔
(2) صحابہ کرام رضوان للہ عنہم اجمعین کی نظر میں نماز باجماعت کی اہمیت اس قدر زیادہ تھی کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بکریوں کو اپنی جگہ چھوڑ کرنماز باجماعت میں شرکت کی۔
(3) رسول اللہ ﷺ نے سجدہ کرتے وقت بازؤں کو پہلوئوں سے ملا کر نہیں رکھا۔ اس لئے صحابہ رضوان للہ عنہم اجمعین کو نبی کریمﷺ کی بغلیں اچھی طرح نظر آ گیئں۔
(2) بغلوں کی سفیدی کےلئے (عفرۃ) کا لفظ استعمال ہوا ہے۔ اس سے مراد ایسا سفید رنگ ہے۔جس میں سیاہی کی ہلکی سی آمیزش ہو اس کی وجہ یہ ہے کہ نبی کریمﷺ کی جلد مبارک کا رنگ بالکل سفید تھا۔ اور بالوں کے اگتے ہوئے سرے سیاہ رنگ کے تھے۔ ان دونوں کے ملنے سے بغلوں کا رنگ سیاہی مائل سفید نظرآیا۔
(5) بغلوں کے بال اکھاڑنا مسنون ہے۔ جب بال اتنے چھوٹے ہوں کہ اکھاڑنا مشکل ہو اسوقت جس کے سفید رنگ سے مل کر مذکورہ بالا کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔ اس میں یہ اشارہ بھی ہے کہ بال بہت بڑھے ہوئے نہیں تھے۔ ورنہ عفرہ (خاکستری رنگ) کے بجائےسواد (سیاہی) کا لفظ بولا جاتا۔ صفائی کا تقاضا یہ ہے کہ جسم کے غیر ضروری بال مناسب حد سے زیادہ نہ بڑھنے دیئے جایئں بروقت صفائی کرلی جائے۔