1 صحيح مسلم: كِتَابُ الْمُسَاقَاةِ وَالمُزَارَعَةِ (بَابُ بَيْعِ الطَّعَامِ مِثْلًا بِمِثْلٍ)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

1595. حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ مُوسَى، عَنْ شَيْبَانَ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ الْخِلْطُ مِنَ التَّمْرِ، فَكُنَّا نَبِيعُ صَاعَيْنِ بِصَاعٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ، وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ، وَلَا دِرْهَمَ بِدِرْهَمَيْنِ....

صحیح مسلم:

کتاب: سیرابی کے عوض پیدوار میں حصہ داری اور مزارعت

(باب: خوردنی اجناس کی مثال بمثل فروخت)

1595.

حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہمیں (ہمارے حصے میں) عام کھجور دی جاتی تھی اور وہ ملی جلی کھجور ہوتی تھی تو ہم اس کے دو صاع کے عوض ایک صاع کا سودا کرتے، رسول اللہ ﷺ کو یہ بات پہنچی تو آپﷺ نے فرمایا: ’’کھجور کے دو صاع ایک صاع کے عوض (جائز) نہیں، گندم کے دو صاع ایک صاع کے عوض (جائز) نہیں اور نہ ایک درہم دو درہموں کے عوض (جائز ہے۔)‘‘

...

2 سنن النسائي: كِتَابُ الْبُيُوعِ (بَابُ بَيْعِ التَّمْرِ بِالتَّمْرِ مُتَفَاضِلًا)

صحیح

4555. حَدَّثَنِي إِسْمَعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ الْخُدْرِيُّ قَالَ كُنَّا نُرْزَقُ تَمْرَ الْجَمْعِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَبِيعُ الصَّاعَيْنِ بِالصَّاعِ فَبَلَغَ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا صَاعَيْ تَمْرٍ بِصَاعٍ وَلَا صَاعَيْ حِنْطَةٍ بِصَاعٍ وَلَا دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ...

سنن نسائی:

کتاب: خریدو فروخت سے متعلق احکام و مسائل

(باب: کھجور کی بیع کھجور کے بدلے میں کمی بیشی کے سا...)

4555.

حضرت ابو سعید خدری ؓ نے فرمایا: ہمیں رسول اللہ ﷺ کے دور مبارک میں ملی جلی کھجوریں دی جاتی تھیں۔ ہم ان کے دو صاع دے کر عمدہ کھجور کا ایک صاع لے لیتے تھے۔ یہ بات رسول اللہ ﷺ تک پہنچی تو آپ نے فرمایا: ”کھجور کے ایک صاع کے بدلے دو صاع نہیں لیے جا سکتے اور نہ گندم کے ایک صاع کے بدلے دو صاع لیے جا سکتے ہیں۔ اور نہ ایک در ہم کا سودا دو در ہم سے ہو سکتا ہے۔“

...

5 سنن ابن ماجه: كِتَابُ التِّجَارَاتِ (بَابُ الصَّرْفِ وَمَا لَا يَجُوزُ مُتَفَاضِلًا يَد...)

حسن صحیح

2256. حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ قَالَ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْزُقُنَا تَمْرًا مِنْ تَمْرِ الْجَمْعِ فَنَسْتَبْدِلُ بِهِ تَمْرًا هُوَ أَطْيَبُ مِنْهُ وَنَزِيدُ فِي السِّعْرِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَصْلُحُ صَاعُ تَمْرٍ بِصَاعَيْنِ وَلَا دِرْهَمٌ بِدِرْهَمَيْنِ وَالدِّرْهَمُ بِالدِّرْهَمِ وَالدِّينَارُ بِالدِّينَارِ لَا فَضْلَ بَيْنَهُمَا إِلَّا وَزْنًا...

سنن ابن ماجہ:

کتاب: تجارت سے متعلق احکام ومسائل

(باب: بیع صرف کا بیان اور جن چیزوں کے دست بدست تب...)

2256.

حضرت ابو سعید ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ ہمیں ادنیٰ قسم کی کھجوریں عنایت فرماتے۔ ہم ان کے بدلے میں ان سے بہتر کھجوریں، زیادہ نرخ پر خرید لیتے۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک صاع کھجوروں کا دو صاع سے تبادلہ یا ایک درہم کا دو درہموں سے تبادلہ جائز نہیں۔ درہم کے بدلے میں درہم اور دینار کے بدلے میں دینار ہوتا ہے۔ ان دونوں کے درمیان، سوائے وزن کی کمی بیشی کے، کوئی فضیلت نہیں۔

...