1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابُ الحُورِ العِينِ، وَصِفَتِهِنَّ يُحَارُ فِيهَ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2795. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنْ حُمَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ عَبْدٍ يَمُوتُ، لَهُ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرٌ، يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، وَأَنَّ لَهُ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلَّا الشَّهِيدَ لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ، فَإِنَّهُ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا، فَيُقْتَلَ مَرَّةً أُخْرَى»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(

باب : بڑی آنکھ والی حوروں کا بیان ‘ ان کی...)

2795.

حضرت انس بن مالک  ؓ سے روایت ہے، وہ نبی کریم ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: ’’جو کوئی شخص فوت ہوجائے اور اللہ کے پاس اس کی کوئی بھی نیکی جمع ہو اسے یہ بات پسند نہیں آئے گی کہ وہ دنیا کی طرف واپس جائے، خواہ اسے ساری دنیا اور جو کچھ اس میں ہے سب کچھ مل جائے لیکن شہید جو شہادت کی فضیلت دیکھ چکا ہوتو اسے یہ پسند ہوگا کہ وہ دنیا میں واپس چلا جائے اور دوسری مرتبہ قتل(شہید) کردیا جائے۔‘‘

...

2 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ فَضْلِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللهِ تَعَال...)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

1877. وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ، لَهَا عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ، يَسُرُّهَا أَنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى الدُّنْيَا، وَلَا أَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلَّا الشَّهِيدُ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ فِي الدُّنْيَا لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ»...

صحیح مسلم:

کتاب: امور حکومت کا بیان

(باب: اللہ کی راہ میں شہید ہو جانے کی فضیلت)

1877.

ابو خالد احمر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے قتادہ اور حُمید سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی، فرمایا: ’’کوئی بھی ذی روح جو فوت ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے لیے بھلائی موجود ہو، یہ بات پسند نہیں کرتا کہ وہ دنیا میں واپس جائے یا دنیا اور جو کچھ بھی دنیا میں ہے، اس کو مل جائے، سوائے شہید کے، صرف وہ شہادت کی جو فضیلت دیکھتا ہے اس کی وجہ سے اس بات کی تمنا کرتا ہے کہ وہ دنیا میں واپس جائے اور اللہ کی راہ میں (دوبارہ) شہید کیا جائے۔‘‘

...

3 صحيح مسلم: كِتَابُ الْإِمَارَةِ (بَابُ فَضْلِ الشَّهَادَةِ فِي سَبِيلِ اللهِ تَعَال...)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

1877. وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، وَحُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَا مِنْ نَفْسٍ تَمُوتُ، لَهَا عِنْدَ اللهِ خَيْرٌ، يَسُرُّهَا أَنَّهَا تَرْجِعُ إِلَى الدُّنْيَا، وَلَا أَنَّ لَهَا الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا، إِلَّا الشَّهِيدُ، فَإِنَّهُ يَتَمَنَّى أَنْ يَرْجِعَ، فَيُقْتَلَ فِي الدُّنْيَا لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ»...

صحیح مسلم:

کتاب: امور حکومت کا بیان

(باب: اللہ کی راہ میں شہید ہو جانے کی فضیلت)

1877.

ابو خالد احمر نے ہمیں شعبہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے قتادہ اور حُمید سے، انہوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالی عنہ سے، انہوں نے نبی اکرم ﷺ سے روایت کی، فرمایا: ’’کوئی بھی ذی روح جو فوت ہو جائے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں اس کے لیے بھلائی موجود ہو، یہ بات پسند نہیں کرتا کہ وہ دنیا میں واپس جائے یا دنیا اور جو کچھ بھی دنیا میں ہے، اس کو مل جائے، سوائے شہید کے، صرف وہ شہادت کی جو فضیلت دیکھتا ہے اس کی وجہ سے اس بات کی تمنا کرتا ہے کہ وہ دنیا میں واپس جائے اور اللہ کی راہ میں (دوبارہ) شہید کیا جائے۔‘‘

...

4 جامع الترمذي: أَبْوَابُ فَضَائِلِ الْجِهَادِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابٌ فِي ثَوَابِ الشَّهِيدِ​)

صحیح

1661. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ ﷺ: "مَا مِنْ أَحَدٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَسُرُّهُ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا غَيْرُ الشَّهِيدِ، فَإِنَّهُ يُحِبُّ أَنْ يَرْجِعَ إِلَى الدُّنْيَا يَقُولُ: حَتَّى أُقْتَلَ عَشْرَ مَرَّاتٍ فِي سَبِيلِ اللهِ، مِمَّا يَرَى مِمَّا أَعْطَاهُ مِنَ الْكَرَامَةِ". قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ....

جامع ترمذی: كتاب: جہاد کےفضائل کےبیان میں (باب: شہید کے ثواب کا بیان​)

1661.

انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’شہیدکے علاوہ کوئی جنتی ایسا نہیں ہے جو دنیا کی طرف لوٹنا چاہتا ہو وہ دنیا کی طرف لوٹنا چاہتا ہے، کہتا ہے: (دل چاہتا ہے کہ) اللہ کی راہ میں دس مرتبہ قتل کیا جاؤں، یہ اس وجہ سے کہ وہ اس مقام کو دیکھ چکا ہے جس سے اللہ نے اس کو نوازاہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

...

5 سنن النسائي: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ مَا يَتَمَنَّى أَهْلُ الْجَنَّةِ)

صحیح

3160. أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ نَافِعٍ قَالَ حَدَّثَنَا بَهْزٌ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ فَيَقُولُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ يَا ابْنَ آدَمَ كَيْفَ وَجَدْتَ مَنْزِلَكَ فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ خَيْرَ مَنْزِلٍ فَيَقُولُ سَلْ وَتَمَنَّ فَيَقُولُ أَسْأَلُكَ أَنْ تَرُدَّنِي إِلَى الدُّنْيَا فَأُقْتَلَ فِي سَبِيلِكِ عَشْرَ مَرَّاتٍ لِمَا يَرَى مِنْ فَضْلِ الشَّهَادَةِ...

سنن نسائی: کتاب: جہاد سے متعلق احکام و مسائل (باب: جنت والوں کی خواہش کا بیان)

3160. حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’جنت والوںمیں سے ایک شخص کو لایا جائے گا۔ اللہ تعالیٰ اس سے فرمائے گا: اے آدم کے بیٹے! تو نے اپنے جنتی گھر کو کیسا پایا؟ وہ کہے گا: یا اللہ! بہترین گھر۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا :مانگ جو تمنا ہے۔ وہ کہے گا: میں یہ مانگتا ہوں کہ تو مجھے دنیا میں واپس بھیج دے تاکہ میں تیرے راستے میں دس دفعہ قتل کیا جاؤں۔ اور یہ اس بنا پر کہ وہ شہادت کی فضیلت دیکھ لے گا۔‘‘...