1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَرْضَى (بَابُ قَوْلِ المَرِيضِ: إِنِّي وَجِعٌ، أَوْ وَا ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5666. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى أَبُو زَكَرِيَّاءَ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ القَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: وَا رَأْسَاهْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «ذَاكِ لَوْ كَانَ وَأَنَا حَيٌّ فَأَسْتَغْفِرَ لَكِ وَأَدْعُوَ لَكِ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: وَا ثُكْلِيَاهْ، وَاللَّهِ إِنِّي لَأَظُنُّكَ تُحِبُّ مَوْتِي، وَلَوْ كَانَ ذَاكَ، لَظَلِلْتَ آخِرَ يَوْمِكَ مُعَرِّسًا بِبَعْضِ أَزْوَاجِكَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَلْ أَنَا وَا رَأْسَاهْ، لَقَدْ هَمَمْتُ - أَوْ أَرَدْتُ - أَنْ أُرْسِلَ إِلَى أَبِي ...

صحیح بخاری:

کتاب: امراض اور ان کے علاج کے بیان میں

(

باب: مریض کا یوں کہنا کہ مجھے تکلیف ہے یا یوں ک...)

5666.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے ایک مرتبہ کہا: میرا سر درد! اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تو فوت ہو گئی اور میں زندہ رہا تو میں تمہارے لیے اللہ تعالٰی سے مغفرت طلب کروں گا اور دعا مانگوں گا۔“ سیدہ عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: ہائے افسوس! اللہ کی قسم! میرے گمان کے مطابق اپ میرا مرنا پسند کرتے ہیں۔ اگر ایسا ہو گیا تو اسی دن رات کسی بیوی کے ہاں بسر کریں گے۔ نبی ﷺ نے فرمایا: بلکہ میں تو خود درد سر میں مبتلا ہوں۔ میں نے ارادہ کیا تھا کہ مٰیں ابو بکر اور ان کے بیٹے کو پیغام بھیجوں اور وصیت کروں کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے بعد کہنے والے کچھ اور کہیں اور تمنا کر...

2 صحيح مسلم: كِتَابُ فَضَائِلِ الصَّحَابَةِؓ (بَابُ مِنْ فَضَائِلِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِؓ)

أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

2387. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللهِ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ لِي رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فِي مَرَضِهِ " ادْعِي لِي أَبَا بَكْرٍ، أَبَاكِ، وَأَخَاكِ، حَتَّى أَكْتُبَ كِتَابًا، فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَتَمَنَّى مُتَمَنٍّ وَيَقُولُ قَائِلٌ: أَنَا أَوْلَى، وَيَأْبَى اللهُ وَالْمُؤْمِنُونَ إِلَّا أَبَا بَكْرٍ "...

صحیح مسلم:

کتاب: صحابہ کرامؓ کے فضائل ومناقب

(باب: حضرت ابو بکر صدیق ؓ کے فضائل )

2387.

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، کہا: رسول اللہ ﷺ نے اپنے (آخری) مرض کے دوران میں مجھ سے فرمایا: ’’اپنے والد ابو بکر اور اپنے بھائی کو میرے پاس بلاؤ تاکہ میں ایک تحریر لکھ دوں، مجھے یہ خوف ہے کہ کوئی تمنا کرنے والا تمنا کرے گا اور کہنے والا کہے گا: میں زیادہ حقدار ہوں جبکہ اللہ بھی ابو بکر کے سوا (کسی اور کی جانشینی) سے انکار فرماتا ہے اور مومن بھی۔‘‘

...