قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الوَكَالَةِ (بَابُ إِذَا وَكَّلَ رَجُلًا، فَتَرَكَ الوَكِيلُ شَيْئًا)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: فَأَجَازَهُ المُوَكِّلُ فَهُوَ جَائِزٌ، وَإِنْ أَقْرَضَهُ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى جَازَ

2311. وَقَالَ عُثْمَانُ بْنُ الهَيْثَمِ أَبُو عَمْرٍو، حَدَّثَنَا عَوْفٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: وَكَّلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحِفْظِ زَكَاةِ رَمَضَانَ، فَأَتَانِي آتٍ فَجَعَلَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ فَأَخَذْتُهُ، وَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: إِنِّي مُحْتَاجٌ، وَعَلَيَّ عِيَالٌ وَلِي حَاجَةٌ شَدِيدَةٌ، قَالَ: فَخَلَّيْتُ عَنْهُ، فَأَصْبَحْتُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ البَارِحَةَ»، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً، وَعِيَالًا، فَرَحِمْتُهُ، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ، قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ، وَسَيَعُودُ»، فَعَرَفْتُ أَنَّهُ سَيَعُودُ، لِقَوْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّهُ سَيَعُودُ، فَرَصَدْتُهُ، فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ، فَأَخَذْتُهُ، فَقُلْتُ: لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: دَعْنِي فَإِنِّي مُحْتَاجٌ وَعَلَيَّ عِيَالٌ، لاَ أَعُودُ، فَرَحِمْتُهُ، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ، فَأَصْبَحْتُ، فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا أَبَا هُرَيْرَةَ، مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ شَكَا حَاجَةً شَدِيدَةً، وَعِيَالًا، فَرَحِمْتُهُ، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ، قَالَ: «أَمَا إِنَّهُ قَدْ كَذَبَكَ وَسَيَعُودُ»، فَرَصَدْتُهُ الثَّالِثَةَ، فَجَاءَ يَحْثُو مِنَ الطَّعَامِ، فَأَخَذْتُهُ، فَقُلْتُ: لَأَرْفَعَنَّكَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ، وَهَذَا آخِرُ ثَلاَثِ مَرَّاتٍ، أَنَّكَ تَزْعُمُ لاَ تَعُودُ، ثُمَّ تَعُودُ قَالَ: دَعْنِي أُعَلِّمْكَ كَلِمَاتٍ يَنْفَعُكَ اللَّهُ بِهَا، قُلْتُ: مَا هُوَ؟ قَالَ: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ، فَاقْرَأْ آيَةَ الكُرْسِيِّ: {اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلَّا هُوَ الحَيُّ القَيُّومُ} [البقرة: 255]، حَتَّى تَخْتِمَ الآيَةَ، فَإِنَّكَ لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ، وَلاَ يَقْرَبَنَّكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ، فَأَصْبَحْتُ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا فَعَلَ أَسِيرُكَ البَارِحَةَ»، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، زَعَمَ أَنَّهُ يُعَلِّمُنِي كَلِمَاتٍ يَنْفَعُنِي اللَّهُ بِهَا، فَخَلَّيْتُ سَبِيلَهُ، قَالَ: «مَا هِيَ»، قُلْتُ: قَالَ لِي: إِذَا أَوَيْتَ إِلَى فِرَاشِكَ فَاقْرَأْ آيَةَ الكُرْسِيِّ مِنْ أَوَّلِهَا حَتَّى تَخْتِمَ الآيَةَ: {اللَّهُ لاَ إِلَهَ إِلَّا هُوَ الحَيُّ القَيُّومُ} [البقرة: 255]، وَقَالَ لِي: لَنْ يَزَالَ عَلَيْكَ مِنَ اللَّهِ حَافِظٌ، وَلاَ يَقْرَبَكَ شَيْطَانٌ حَتَّى تُصْبِحَ - وَكَانُوا أَحْرَصَ شَيْءٍ عَلَى الخَيْرِ - فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَمَا إِنَّهُ قَدْ صَدَقَكَ وَهُوَ كَذُوبٌ، تَعْلَمُ مَنْ تُخَاطِبُ مُنْذُ ثَلاَثِ لَيَالٍ يَا أَبَا هُرَيْرَةَ»، قَالَ: لاَ، قَالَ: «ذَاكَ شَيْطَانٌ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور بعد میں خبر ہونے پر موکل نے اس کی اجازت دے دی تو جائز ہے اسی طرح اگر مقرر مدت تک کے لیے قرض دے دیا تو یہ بھی جائز ہے۔

2311.

حضرت ابو ہریرہ  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ نے فطرانے کی نگہداشت کا وکیل بنایا۔ میرے پاس ایک شخص آیا اور لپ بھر بھرکر اناج اٹھانے لگا۔ میں نے اسے پکڑ لیا اور کہا: اللہ کی قسم !میں تجھے رسول اللہ ﷺ کے حضور پیش کروں گا۔ اس نے کہا: میں محتاج ہوں۔ مجھ پر عیال داری کا بوجھ ہے اور مجھے شدید ضرورت تھی۔ حضرت ابو ہریرہ  ؓ نے کہا: تب میں نے اسے چھوڑدیا۔ صبح ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اے ابوہریرہ  ؓ !رات تمھارے قیدی کا کیا ماجرا ہوا؟’’ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !اس نے اپنی ضرورت مندی بیان کی اور عیال داری کی شکایت کی تو مجھے اس پر ترس آگیا اور اسے چھوڑ دیا۔ آپ نے فرمایا: ’’ آگاہ رہو!اس نے تجھ سے جھوٹ بولا ہے اور وہ پھر آئے گا۔‘‘ کے پیش نظر مجھے یقین تھا کہ وہ ضرور آئے گا، اس لیے میں اس کی گھات میں رہا۔ چنانچہ وہ آیا اور غلے سے لپ بھرنے لگا تو میں نے اسے پکڑلیا اور کہا کہ اس بار تو میں تجھے رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں ضرور پیش کروں گا۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑدے۔ میں انتہائی محتاج ہوں اور مجھ پر بال بچوں کا بوجھ ہے۔ میں دوبارہ نہیں آؤں گا۔ مجھے اس پر ترس آیا اور میں نے اسے چھوڑدیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ابو ہریرہ  ؓ !تمھارے قیدی کا کیا ماجرا ہوا؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !اس نے اپنی شدید ضرورت کو بیان کیا اور بال بچوں کی شکایت کی تو مجھے اس پر رحم آیا، اس لیے میں نے اسے چھوڑدیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’خبردار رہو! اس نے جھوٹ بولا ہے۔ وہ پھر آئے گا۔‘‘ چنانچہ میں اس بار اس کی گھات میں رہا۔ جب وہ آیا اور لپ بھر بھر کر اناج اٹھانے لگا۔ تو میں نے اسے پکڑکر کہا: اب تو میں تجھے ضروررسول اللہ ﷺ کے پاس لے کر جاؤں گا۔ یہ آخری بار ہے۔ تین بار تو یہ حرکت کر چکا ہے۔ تو کہتا ہے نہیں آؤں گا۔ پھرآجاتاہے۔ اس نے کہا: مجھے چھوڑدو۔ میں تجھے چند کلمات بتاتا ہوں جن کے ذریعے سے اللہ تعالیٰ تمھیں نفع دے گا۔ میں نے کہا: وہ کیا ہیں؟ اس نے کہا: جب تم اپنے بستر پر سونے کے لیے آؤ تو آیت الکرسی ﴿اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ﴾ شروع سے لے کر آخر آیت تک پڑھ لیا کرو۔ ایسا کرو گے تو اللہ کی طرف سے ایک نگران تمھاری حفاظت کرے گااور صبح تک شیطان تمھارے قریب نہیں آئے گا۔ میں نے اسے چھوڑدیا۔ صبح ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ گزشتہ رات تمھارے قیدی نے کیا کیا؟‘‘ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول اللہ ﷺ !اس نے مجھے کہا کہ وہ مجھے چند کلمات بتائے گاجن کے ذریعے سے اللہ مجھے نفع دے گا تو میں نے اسے چھوڑدیا۔ آپ نے پوچھا: ’’وہ کلمات کیا ہیں؟‘‘ میں نے عرض کیا: اس نے مجھ سے کہا کہ جب تم اپنے بسترپر آؤ تو آیت الکرسی ﴿اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ﴾ شروع سے آخر تک پڑھو۔ یہ کام کرنے سے اللہ کی طرف سے تمھارے لیے ایک نگران مقرر ہو جائے گا جو تمھاری حفاظت کرے گا اور صبح تک شیطان بھی تمھارے پاس نہیں بھٹکےگا۔ حضرات صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کارہائےخیر کے بڑے حریص تھے نبی ﷺ نے فرمایا: ’’سنو!اس نے بات تو سچی کی ہے لیکن خود وہ جھوٹا ہے۔ اے ابو ہریرہ  ؓ!تم جانتے ہو کہ جس سے تم تین راتوں سے باتیں کرتے رہے ہو وہ کون ہے؟‘‘  حضرت ابو ہریرہ  ؓ نے عرض کیا: میں نہیں جانتا تو آپ نے فرمایا: ’’وہ شیطان تھا۔‘‘