قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: کِتَابُ العِيدَيْنِ (بَابٌ: إِذَا فَاتَهُ العِيدُ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَكَذَلِكَ النِّسَاءُ وَمَنْ كَانَ فِي البُيُوتِ وَالقُرَى لِقَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «هَذَا عِيدُنَا أَهْلَ الإِسْلاَمِ» وَأَمَرَ أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ مَوْلاَهُمْ ابْنَ أَبِي عُتْبَةَ بِالزَّاوِيَةِ فَجَمَعَ أَهْلَهُ وَبَنِيهِ، وَصَلَّى كَصَلاَةِ أَهْلِ المِصْرِ وَتَكْبِيرِهِمْ وَقَالَ عِكْرِمَةُ: «أَهْلُ السَّوَادِ يَجْتَمِعُونَ فِي العِيدِ، يُصَلُّونَ رَكْعَتَيْنِ كَمَا يَصْنَعُ الإِمَامُ» وَقَالَ عَطَاءٌ: «إِذَا فَاتَهُ العِيدُ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ»

987. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، دَخَلَ عَلَيْهَا وَعِنْدَهَا جَارِيَتَانِ فِي أَيَّامِ مِنَى تُدَفِّفَانِ، وَتَضْرِبَانِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَغَشٍّ بِثَوْبِهِ، فَانْتَهَرَهُمَا أَبُو بَكْرٍ، فَكَشَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ وَجْهِهِ، فَقَالَ: «دَعْهُمَا يَا أَبَا بَكْرٍ، فَإِنَّهَا أَيَّامُ عِيدٍ، وَتِلْكَ الأَيَّامُ أَيَّامُ مِنًى

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ اور عورتیں بھی ایسا ہی کریں اور وہ لوگ بھی جو گھروں اور دیہاتوں وغیرہ میں ہوں اور جماعت میں نہ آ سکیں (وہ بھی ایسا ہی کریں) کیونکہ نبی کریم ﷺکا فرمان ہے کہ اسلام والو! یہ ہماری عید ہے۔ انس بن مالک ؓکے غلام ابن ابی عتبہ زاویہ نامی گاؤں میں رہتے تھے۔ انہیں آپ نے حکم دیا تھا کہ وہ اپنے گھر والوں اور بچوں کو جمع کر کے شہر والوں کی طرح نماز عید پڑھیں اور تکبیر کہیں۔ عکرمہ نے شہر کے قرب و جوار میں آباد لوگوں کے لیے فرمایا کہ جس طرح امام کرتا ہے یہ لوگ بھی عید کے دن جمع ہو کر دو رکعت نماز پڑھیں۔ عطاء نے کہا کہ اگر کسی کی عید کی نماز (جماعت) چھوٹ جائے تو دو رکعت (تنہا) پڑھ لے۔

987.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے کہ ان کے ہاں حضرت ابوبکر صدیق ؓ تشریف لائے تو ایام منیٰ میں اس وقت دو لڑکیاں دف بجا کر گیت گا رہی تھیں اور نبی ﷺ نے اپنا چہرہ کپڑے سے ڈھانپ رکھا تھا۔ حضرت ابوبکر ؓ نے ان لڑکیوں کو ڈانٹا تو نبی ﷺ نے اپنے چہرے سے کپڑا ہٹا کر فرمایا: ’’اے ابوبکر! انہیں اپنی حالت میں رہنے دو، اس لیے کہ یہ عید کے دن ہیں۔‘‘ اور یہ منیٰ کے دنوں کی بات ہے۔