قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

جامع الترمذي: أَبْوَابُ الطَّهَارَةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ (بَابُ مَا جَاءَ إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ مَنَامِهِ فَلاَيَغْمِسْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يَغْسِلَهَا​)

حکم : صحیح 

24. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ أَحْمَدُ بْنُ بَكَّارٍ الدِّمَشْقِيُّ - يُقَالُ: هُوَ مِنْ وَلَدِ بُسْرِ بْنِ أَرْطَاةَ صَاحِبِ النَّبِيِّ ﷺ - حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ الأَوْزَاعِيِّ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ: "إِذَا اسْتَيْقَظَ أَحَدُكُمْ مِنْ اللَّيْلِ فَلاَيُدْخِلْ يَدَهُ فِي الإِنَاءِ حَتَّى يُفْرِغَ عَلَيْهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلاْثًا، فَإِنَّهُ لاَيَدْرِي أَيْنَ بَاتَتْ يَدُهُ". وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَجَابِرٍ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ الشَّافِعِيُّ: وَأُحِبُّ لِكُلِّ مَنْ اسْتَيْقَظَ مِنْ النَّوْمِ، قَائِلَةً كَانَتْ أَوْ غَيْرَهَا: أَنْ لاَيُدْخِلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا. فَإِنْ أَدْخَلَ يَدَهُ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا كَرِهْتُ ذَلِكَ لَهُ، وَلَمْ يُفْسِدْ ذَلِكَ الْمَاءَ إِذَا لَمْ يَكُنْ عَلَى يَدِهِ نَجَاسَةٌ. و قَالَ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ: إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ النَّوْمِ مِنْ اللَّيْلِ، فَأَدْخَلَ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ قَبْلَ أَنْ يَغْسِلَهَا، فَأَعْجَبُ إِلَيَّ أَنْ يُهْرِيقَ الْمَاءَ. وقَالَ إِسْحَاقُ: إِذَا اسْتَيْقَظَ مِنْ النَّوْمِ بِاللَّيْلِ أَوْ بِالنَّهَارِ فَلاَيُدْخِلْ يَدَهُ فِي وَضُوئِهِ حَتَّى يَغْسِلَهَا

مترجم:

24.

ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: ’’جب تم میں سے کوئی رات کو نیند سے اٹھے تو اپنا ہاتھ برتن۱؎ میں نہ ڈالے جب تک کہ اس پر دو یا تین بار پانی نہ ڈال لے، کیوں کہ وہ نہیں جانتا کہ اس کا ہاتھ رات میں کہاں کہاں رہا ہے‘‘۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں ابن عمر، جابر اور عائشہ ‬رضی اللہ عنھم س‬ے بھی احادیث آئی ہیں۔
۲- یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
۳- شافعی کہتے ہیں: میں ہر سو کر اٹھنے والے کے لیے (چاہے وہ دوپہر میں قیلولہ کر کے اٹھا ہو یا کسی اور وقت میں) پسند کرتا ہوں کہ وہ جب تک اپنا ہاتھ نہ دھوئے اسے وضو کے پانی میں نہ ڈالے اور اگر اس نے دھونے سے پہلے ہاتھ ڈال دیا تو میں اس کے اس فعل کو مکروہ سمجھتا ہوں لیکن اس سے پانی فاسد نہیں ہوگا بشرطیکہ اس کے ہاتھ میں کوئی نجاست نہ لگی ہو۲؎، احمد بن حنبل کہتے ہیں: جب کوئی رات کو جاگے اور دھونے سے پہلے پانی میں ہاتھ ڈال دے تو اس پانی کو میرے نزدیک بہا دینا بہتر ہے، اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں: جب وہ رات یا دن کسی بھی وقت نیند سے جاگے تو اپنا ہاتھ وضو کے پانی میں نہ ڈالے جب تک کہ اسے دھونہ لے۔