2 ‌صحيح البخاري: کِتَابُ العُمْرَةِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1811. حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ قَالَ سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَنْ رَجُلٍ طَافَ بِالْبَيْتِ فِي عُمْرَةٍ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ فَقَالَ قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ وَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا وَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ ...

صحیح بخاری:

کتاب: عمرہ کے مسائل کا بیان

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

1811.

حضرت عمرو بن دینار سے روایت ہے کہ ہم نے حضرت ابن عمر رضی  ؓ سے سوال کیا کہ اگر کوئی عمرہ کرتے وقت بیت اللہ کا طواف مکمل کرے اور صفا ومروہ کے درمیان سعی نہ کرے تو کیا ا پنی بیوی کے پاس جا سکتا ہے؟ انھوں نے جواب دیا: نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ میں تشریف لائے کعبہ کے سات چکر لگائے اور مقام ابراہیم ؑ کے پیچھے دورکعتیں پڑھیں اس کے بعد صفا اور مروہ کے درمیان سات چکر لگائے۔ اور تمہارے لیے رسول اللہ ﷺ کی ذات گرامی میں بہترین نمونہ ہے۔

...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصُّلْحِ

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2713. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، وَإِسْحَاقُ بْنُ مُحَمَّدٍ الفَرْوِيُّ، قَالاَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ أَهْلَ قُبَاءٍ اقْتَتَلُوا حَتَّى تَرَامَوْا بِالحِجَارَةِ، فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَلِكَ، فَقَالَ: «اذْهَبُوا بِنَا نُصْلِحُ بَيْنَهُمْ»...

صحیح بخاری:

کتاب: صلح کے مسائل کا بیان

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

2713.

حضرت سہل بن سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اہل قباء ایک مرتبہ لڑ پڑے یہاں تک انھوں نے ایک دوسرے کو پتھر مارے۔ رسول اللہ ﷺ کو اس کی خبر دی گئی تو آپ نے فرمایا: "ہمارے ساتھ چلو تاکہ ہم ان کی آپس میں صلح کرادیں۔ "

5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4179. حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ قَالَ حَدَّثَنِي صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَامَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَصَابَنَا مَطَرٌ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَصَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الصُّبْحَ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَقَالَ أَتَدْرُونَ مَاذَا قَالَ رَبُّكُمْ قُلْنَا اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَقَالَ قَالَ اللَّهُ أَصْبَحَ مِنْ عِبَادِي مُؤْمِنٌ بِي وَكَافِرٌ بِي فَأَمَّا مَنْ قَالَ مُطِرْنَا بِرَحْمَةِ اللَّهِ وَب...

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4179.

حضرت زید بن خالد ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہم حدیبیہ کے سال رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ نکلے تو ایک رات ہمیں بارش نے آ لیا۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: ’’کیا تمہیں معلوم ہے کہ تمہارے رب نے کیا کہا ہے؟‘‘ ہم نے کہا: اللہ اور اس کے رسول ہی زیادہ جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے: میرے کچھ بندوں نے اس حال میں صبح کی کہ وہ میرے ساتھ ایمان رکھتے ہیں اور کچھ کفر کرنے والے ہیں تو جس نے کہا: اللہ کی رحمت، اللہ کے رزق اور اللہ کے فضل کے باعث ہم پر بارش ہوئی تو یہ لوگ مجھ پر ...

7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

4182. حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ عَنْ الْبَرَاءِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ تَعُدُّونَ أَنْتُمْ الْفَتْحَ فَتْحَ مَكَّةَ وَقَدْ كَانَ فَتْحُ مَكَّةَ فَتْحًا وَنَحْنُ نَعُدُّ الْفَتْحَ بَيْعَةَ الرِّضْوَانِ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَ عَشْرَةَ مِائَةً وَالْحُدَيْبِيَةُ بِئْرٌ فَنَزَحْنَاهَا فَلَمْ نَتْرُكْ فِيهَا قَطْرَةً فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَاهَا فَجَلَسَ عَلَى شَفِيرِهَا ثُمَّ دَعَا بِإِنَاءٍ مِنْ مَاءٍ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ مَضْمَضَ وَدَعَا ثُمَّ صَبَّهُ فِيهَا فَتَرَكْنَاه...

صحیح بخاری:

کتاب: غزوات کے بیان میں

()

١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4182.

حضرت براء ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: تم لوگ فتح سے مراد فتح مکہ لیتے ہو، ٹھیک ہے فتح مکہ تو فتح تھی ہی، لیکن ہم لوگ حدیبیہ کے روز بیعت رضوان کو فتح شمار کرتے ہیں۔ اس دن نبی ﷺ کے ہمراہ ہم چودہ سو افراد تھے۔ حدیبیہ نامی وہاں ایک کنواں تھا۔ ہم نے اس سے اتنا پانی نکالا کہ اس میں ایک قطرہ بھی باقی نہ چھوڑا۔ جب نبی ﷺ کو اس کی اطلاع ہوئی تو آپ کنویں پر تشریف لائے اور اس کے کنارے پر بیٹھ کر ایک برتن میں پانی طلب کیا۔ اس سے آپ نے وضو کیا، پھر کلی کی اور دعا فرمائی، پھر اس پانی کو کنویں میں ڈال دیا۔ تھوڑی دیر کے لیے ہم نے اس کنویں کو یوں ہی رہنےدیا، پھر تو یوں ہوا ک...

8 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْمَنَاسِكِ

صحیح

1754. حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ وَحَفْصُ بْنُ عُمَرَ الْمَعْنَى قَالَا حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ قَتَادَةَ قَالَ أَبُو الْوَلِيدِ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا حَسَّانَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى الظُّهْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ ثُمَّ دَعَا بِبَدَنَةٍ فَأَشْعَرَهَا مِنْ صَفْحَةِ سَنَامِهَا الْأَيْمَنِ ثُمَّ سَلَتَ عَنْهَا الدَّمَ وَقَلَّدَهَا بِنَعْلَيْنِ ثُمَّ أُتِيَ بِرَاحِلَتِهِ فَلَمَّا قَعَدَ عَلَيْهَا وَاسْتَوَتْ بِهِ عَلَى الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ بِالْحَجِّ ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل

()

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

1754.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایات ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ظہر کی نماز ذوالحلیفہ مقام پر پڑھی۔ پھر آپ نے اپنی قربانی کی اونٹنی طلب کی اور اس کے کوہان کی دائیں جانب چیر لگایا اور اس کا خون وہیں چپڑ دیا اور اسی کے گلے میں دو جوتوں کا ہار بھی ڈال دیا۔ پھر آپ کی سواری لائی گئی۔ جب آپ اس پر بیٹھ گئے اور وہ آپ کو لے کر بیداء میدان کے قریب پہنچی تو آپ نے حج کا تلبیہ پکارا۔

...

10 سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ

صحیح

2766. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، أَنَّ أَبَا رَافِعٍ أَخْبَرَهُ قَالَ: بَعَثَتْنِي قُرَيْشٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ, أُلْقِيَ فِي قَلْبِي الْإِسْلَامُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي –وَاللَّهِ- لَا أَرْجِعُ إِلَيْهِمْ أَبَدًا! فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >إِنِّي لَا أَخِيسُ بِالْعَهْدِ، وَلَا أَحْبِسُ الْبُرُدَ، وَلَكِنِ ارْجِعْ، فَإِنْ كَانَ فِي نَ...

سنن ابو داؤد:

کتاب: جہاد کے مسائل

()

١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)

2766.

سیدنا ابورافع ؓ بیان کرتے ہیں کہ (صلح حدیبیہ کے موقع پر) قریشیوں نے مجھے رسول اللہ ﷺ کی طرف روانہ کیا۔ جب میں نے آپ ﷺ کو دیکھا تو میرے دل میں اسلام کی رغبت ڈال دی گئی، پس میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں تو اللہ کی قسم کبھی بھی اب ان کی طرف نہیں جاؤں گا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”میں عہد کو نہیں توڑتا اور نہ قاصدوں کو قید کرتا ہوں، تمہیں چاہیئے کہ واپس جاؤ، اگر تمہارے دل میں وہی بات رہے جو اب ہے تو واپس آ جانا۔“ کہتے ہیں میں واپس گیا، پھر نبی ﷺ کی خدمت میں لوٹ آیا اور اسلام قبول کر لیا۔ بکیر کہتے ہیں مجھے (حسن بن علی نے) بتایا کہ (اس کا دادا) ابورافع قبطی غل...