1 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجَنَائِزِ (بَابُ إِذَا أَسْلَمَ الصَّبِيُّ فَمَاتَ، هَلْ يُصَ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

1354. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَخْبَرَهُ أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَهْطٍ قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ ابْنُ صَيَّادٍ الحُلُمَ، فَلَمْ يَشْعُرْ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ لِابْنِ صَيَّادٍ: «تَشْهَدُ أَنِّي رَسُولُ اللَّهِ؟»، فَنَظَرَ إِلَيْهِ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ: أَشْهَدُ أَنَّكَ رَسُولُ الأُم...

صحیح بخاری:

کتاب: جنازے کے احکام و مسائل

(

باب: ایک بچہ اسلام لایا پھر اس کا انتقال ہو گیا...)

1354.

حضرت عبداللہ بن عمر ؓ  سے روایت ہے کہ حضرت عمر ؓ  نبی کریم ﷺ کے ساتھ دیگر چند لوگوں کی معیت میں ابن صیاد کے پاس گئے، یہاں تک کہ انھوں نے اسے بنو مغالہ کی گڑھیوں کے قریب کچھ لڑکوں کے ساتھ کھیلتا ہوا پایا۔ ابن صیاد اس وقت قریب البلوغ تھا۔ اسے نبی ﷺ کی آمد کا علم نہ ہواحتیٰ کہ آپ نے اپنے دست مبارک سے اسے مارا، پھر ابن صیاد سے فرمایا:’’کیا تو اس بات کی گواہ دیتا ہے کہ میں اللہ کارسول( ﷺ ) ہوں؟‘‘ اس نے آپ کو دیکھاتو کہنے لگا:میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھ لوگوں کے رسول ( ﷺ ) ہیں۔ پھر ابن صیاد نے نبی کریم ﷺ سے کہا:آپ اس بات کی گواہ...

2 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الشَّهَادَاتِ (بَابُ شَهَادَةِ المُخْتَبِي)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

2638. حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَالِمٌ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، يَقُولُ: انْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ الأَنْصَارِيُّ يَؤُمَّانِ النَّخْلَ الَّتِي فِيهَا ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، طَفِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْرَمَةٌ - أَوْ زَمْزَ...

صحیح بخاری:

کتاب: گواہوں کے متعلق مسائل کا بیان

(

باب : جو اپنے تئیں چھپا کر گواہ بنا ہو اس کی گو...)

2638.

حضرت عبد اللہ بن عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابی بن کعب انصاری  ؓ اس نخلستان کا قصد کر کے چلے جس میں ابن صیاد تھا۔ رسول اللہ ﷺ جب باغ میں داخل ہوئے تو کھجوروں کی آڑ میں چھپ چھپ کر چلنے لگے۔ رسول اللہ ﷺ اس کی کچھ باتیں اس کے دیکھنے سے پہلے سننا چاہتے تھے۔ ابن صیاد اپنے بستر پر چادر میں منہ لپیٹے لیٹا ہوا تھا اور کچھ گنگنا رہا تھا۔ چنانچہ نبی ﷺ درختوں کی آڑ میں آرہے تھے کہ ابن صیاد کی ماں نے آپ کو دیکھ لیا۔ اس نے (فوراً) ابن صیاد سے کہا: اے صاف! یہ محمد (ﷺ آرہے) ہیں۔ یہ سن کر ابن صیاد گنگناہٹ سے رک گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: &rsqu...

3 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: كَيْفَ يُعْرَضُ الإِسْلاَمُ عَلَى الصَّبِيّ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3055. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ: أَنَّ عُمَرَ انْطَلَقَ فِي رَهْطٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قِبَلَ ابْنِ صَيَّادٍ، حَتَّى وَجَدُوهُ يَلْعَبُ مَعَ الغِلْمَانِ، عِنْدَ أُطُمِ بَنِي مَغَالَةَ، وَقَدْ قَارَبَ يَوْمَئِذٍ ابْنُ صَيَّادٍ يَحْتَلِمُ، فَلَمْ يَشْعُرْ بِشَيْءٍ حَتَّى ضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ظَهْرَهُ بِيَدِهِ، ثُمَّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّ...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : بچے پر اسلام کس طرح پیش کیا جائے)

3055.

حضرت ابن عمر  ؓ سے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ نبی ﷺ کے ساتھ نبی ﷺ کے صحابہ کرام ؓ کی ایک جماعت، جس میں حضرت عمر  ؓ بھی شامل تھے، ابن صیاد کی طرف گئی۔ آکر بنو مغالہ کے ٹیلوں کے پاس اسے بچوں کے ہمراہ کھیلتے ہوئے پایا۔ اس وقت وہ قریب البلوغ تھا۔ اسے آپ ﷺ کی آمد کا کچھ علم نہ ہوا حتی کہ نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک اس کی پشت پر مارا پھر نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ کیاتو اس امر کی گواہی دیتا ہے کہ میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں؟‘‘ ابن صیاد نے آپ کی طرف دیکھا اور کہا: ہاں میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ ان پڑھ لوگوں کے رسول ہیں؟ پھر ابن صیاد نے نبی ﷺ سے ...

4 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: كَيْفَ يُعْرَضُ الإِسْلاَمُ عَلَى الصَّبِيّ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3056. قَالَ ابْنُ عُمَرَ انْطَلَقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ يَأْتِيَانِ النَّخْلَ الَّذِي فِيهِ ابْنُ صَيَّادٍ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ النَّخْلَ طَفِقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، وَهُوَ يَخْتِلُ ابْنَ صَيَّادٍ أَنْ يَسْمَعَ مِنْ ابْنِ صَيَّادٍ شَيْئًا قَبْلَ أَنْ يَرَاهُ، وَابْنُ صَيَّادٍ مُضْطَجِعٌ عَلَى فِرَاشِهِ فِي قَطِيفَةٍ لَهُ فِيهَا رَمْزَةٌ، فَرَأَتْ أُمُّ ابْنِ صَيَّادٍ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ يَتَّقِي بِجُذُوعِ النَّخْلِ، فَقَالَتْ لِابْنِ صَيَّادٍ: أَيْ صَافِ وَهُوَ اسْمُهُ، فَثَارَ ابْنُ صَيَّادٍ، فَقَالَ ا...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : بچے پر اسلام کس طرح پیش کیا جائے)

3056.

حضرت ابن عمر  ؓہی سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ نبی ﷺ حضرت ابی بن کعب  ؓ کو ساتھ لے کر اس نخلستان میں تشریف لائے جہاں ابن صیاد موجود تھا۔ جب باغ میں داخل ہوئے تو نبی ﷺ درختوں کے تنوں کی آڑ میں آگے بڑھنے لگے۔ آپ کوشش فر ما رہے تھے کہ ابن صیاد کے دیکھنے سے پہلے آپ اس کی کچھ باتیں سن لیں۔ ابن صیاد اس وقت اپنے بستر پر پڑا ایک چادر اوڑھے کچھ گنگنا رہا تھا۔ اتنے میں اس کی ماں نے نبی ﷺ کو دیکھ لیا کہ آپ کھجور کے تنوں کی آڑ میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ اس نے ابن صیاد سے کہا: اے صاف !یہ اس کا نام ہے۔ ابن صیاد یہ سنتے ہی اچھل پڑا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’اگر اس ...

5 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ الجِهَادِ وَالسِّيَرِ (بَابٌ: كَيْفَ يُعْرَضُ الإِسْلاَمُ عَلَى الصَّبِيّ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3057. وَقَالَ سَالِمٌ، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: ثُمَّ قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ، فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: «إِنِّي أُنْذِرُكُمُوهُ وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا قَدْ أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَهُ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنْ سَأَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ، تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ»...

صحیح بخاری:

کتاب: جہاد کا بیان

(باب : بچے پر اسلام کس طرح پیش کیا جائے)

3057.

حضرت ابن عمر  ؓ بیان کرتے ہیں کہ پھر نبی ﷺ لوگوں کے مجمع میں کھڑے ہو گئے اور اللہ کی شایان شان تعریف کی، پھر دجال کا ذکر کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں تمھیں دجال سے خبردارکرتا ہوں اور ہر نبی نے اپنی امت کو دجال سے ڈرایا ہے۔ حضرت نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس کے فتنے سے آگاہ کیا تھا مگر میں تمھیں ایک ایسی نشانی بتلاتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی امت کو نہیں بتلائی۔ تمھیں علم ہونا چاہیے کہ دجال کانا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ یک چشم (کانا)نہیں ہے۔‘‘

...

6 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ ( بَابُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّوَجَلَّ:وَلَقَدْ أَرْسَ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3337. حَدَّثَنَا عَبْدَانُ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، قَالَ سَالِمٌ:، وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي النَّاسِ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ ثُمَّ ذَكَرَ الدَّجَّالَ فَقَالَ: إِنِّي لَأُنْذِرُكُمُوهُ، وَمَا مِنْ نَبِيٍّ إِلَّا أَنْذَرَهُ قَوْمَهُ، لَقَدْ أَنْذَرَ نُوحٌ قَوْمَهُ، وَلَكِنِّي أَقُولُ لَكُمْ فِيهِ قَوْلًا لَمْ يَقُلْهُ نَبِيٌّ لِقَوْمِهِ: تَعْلَمُونَ أَنَّهُ أَعْوَرُ، وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ ...

صحیح بخاری:

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں

(

باب:حضرت نوح﷤کے بیان میں۔سورۂ ہود میں اللہ تعا...)

3337.

حضرت ابن عمر  ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا: رسول اللہ ﷺ ایک مرتبہ لوگوں میں کھڑے ہوئے تو اللہ تعالیٰ کی حمدوثنا کی جس کا وہ مستحق ہے، پھر دجال کا ذکر کیا اور فرمایا: ’’میں تمھیں اس (دجال) سے ڈراتا ہوں۔ کوئی نبی ایسا نہیں گزرا جس نے اپنی قوم کو اس سے نہ ڈرایا ہو۔ بلاشبہ حضرت نوح ؑ نے بھی اپنی قوم کو اس سے خبردار کیا لیکن میں تمھیں اس کے متعلق ایک ایسی بات کہتا ہوں جو کسی نبی نے اپنی قوم کو نہیں بتائی، آگاہ رہو کہ وہ (دجال) کانا ہوگا اور اللہ تعالیٰ یک چشم نہیں ہے۔‘‘

...

7 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ {وَاذْكُرْ فِي الكِتَابِ مَرْ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3439. حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ حَدَّثَنَا أَبُو ضَمْرَةَ حَدَّثَنَا مُوسَى عَنْ نَافِعٍ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ذَكَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بَيْنَ ظَهْرَيْ النَّاسِ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ فَقَالَ إِنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِأَعْوَرَ أَلَا إِنَّ الْمَسِيحَ الدَّجَّالَ أَعْوَرُ الْعَيْنِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ ...

صحیح بخاری:

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں

(

باب : سورۃ مریم میں اللہ تعا لیٰ نے فرمایا ( اس...)

3439.

حضر ت عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم ﷺ نے لوگوں میں ایک دن مسیح دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ یک چشم نہیں، البتہ مسیح دجال دائیں آنکھ سے کانا ہوگا۔ اس کی آنکھ پھولے ہوئے انگور جیسی ہوگی۔‘‘

8 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ أَحَادِيثِ الأَنْبِيَاءِ (بَابُ قَوْلِ اللَّهِ {وَاذْكُرْ فِي الكِتَابِ مَرْ...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

3441. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَكِّيُّ قَالَ سَمِعْتُ إِبْرَاهِيمَ بْنَ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي الزُّهْرِيُّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ لَا وَاللَّهِ مَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعِيسَى أَحْمَرُ وَلَكِنْ قَالَ بَيْنَمَا أَنَا نَائِمٌ أَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ فَإِذَا رَجُلٌ آدَمُ سَبْطُ الشَّعَرِ يُهَادَى بَيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطِفُ رَأْسُهُ مَاءً أَوْ يُهَرَاقُ رَأْسُهُ مَاءً فَقُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا ابْنُ مَرْيَمَ فَذَهَبْتُ أَلْتَفِتُ فَإِذَا رَجُلٌ أَحْمَرُ جَسِيمٌ جَعْدُ الرَّأْسِ أَعْوَرُ عَيْنِهِ الْيُمْنَى كَأَنَّ عَيْنَهُ عِنَبَةٌ طَافِيَةٌ قُلْتُ مَنْ هَذَا قَالُوا هَذَا ال...

صحیح بخاری:

کتاب: انبیاء ؑ کے بیان میں

(

باب : سورۃ مریم میں اللہ تعا لیٰ نے فرمایا ( اس...)

3441.

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: اللہ کی قسم! نبی کریم ﷺ نے حضرت عیسیٰ ؑ کے متعلق نہیں فرمایا کہ وہ سرخ رنگ کے تھے بلکہ آپ نے یہ فرمایاتھا: ‘‘اس وقت جب میں بحالت خواب کعبہ کا طواف کررہاتھا تو اچانک دیکھا کہ ایک آدمی گندمی رنگ کا ہے جس کے بال سیدھے ہیں اور وہ دوآدمیوں کے درمیان چل رہاہے اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاہے، میں نے پوچھا: یہ کون ہے؟ لوگوں نے کہا: یہ ابن مریم ؑ ہیں۔ میں پیچھے مڑکر دیکھنے لگا تو مجھے ایک اور شخص نظر آیا جو سرخ رنگ، فربہ جسم اورپیچ دار (گھنگریالے)بالوں والا، دائیں آنکھ سے کانا گویا اس کی آ...

9 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ اللِّبَاسِ (بَابُ الجَعْدِ)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

5902. حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، أَخْبَرَنَا مَالِكٌ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: أُرَانِي اللَّيْلَةَ عِنْدَ الكَعْبَةِ، فَرَأَيْتُ رَجُلًا آدَمَ، كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنْ أُدْمِ الرِّجَالِ، لَهُ لِمَّةٌ كَأَحْسَنِ مَا أَنْتَ رَاءٍ مِنَ اللِّمَمِ قَدْ رَجَّلَهَا، فَهِيَ تَقْطُرُ مَاءً، مُتَّكِئًا عَلَى رَجُلَيْنِ، أَوْ عَلَى عَوَاتِقِ رَجُلَيْنِ، يَطُوفُ بِالْبَيْتِ، فَسَأَلْتُ: مَنْ هَذَا؟ فَقِيلَ: المَسِيحُ ابْنُ مَرْيَمَ، وَإِذَا أَنَا بِرَجُلٍ جَعْدٍ قَطَطٍ، أَعْوَرِ العَيْنِ اليُمْنَى، كَأَنَّهَا...

صحیح بخاری:

کتاب: لباس کے بیان میں

(باب: گھونگھریالے بالوں کا بیان)

5902. حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: آج رات میں نے خواب میں اپنے آپ کو کعبے کے پاس دیکھا۔ میں نے وہاں ایک خوبصورت گندمی رنگ والا آدمی دیکھا۔ تم نے ایسا خوبصورت آدمی کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ اس کے بال شانوں تک لمبے لمبے تھے وہ اس قدر خوبصورت تھا کہ تم نے ایسا خوبصورت بالوں والا کبھی نہیں دیکھا ہوگا۔ وہ اپنے بالوں میں کنگھی کیے ہوئے تھا اور اس کے سر سے پانی ٹپک رہاتھا۔ وہ دو آدمیوں یا دو آدمیوں کے کندھوں کا سہارا لیے ہوئے بیت اللہ کا طواف کررہاتھا۔ میں نے پوچھا: یہ کون بزرگ ہیں؟ مجھے بتایا گیا کہ یہ بزرگ مسیح ابن مریم ہیں۔ اس دور...

10 ‌صحيح البخاري: كِتَابُ القَدَرِ (بَابُ {يَحُولُ بَيْنَ المَرْءِ وَقَلْبِهِ} [الأنفا...)

أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

6617.01. حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَفْصٍ وَبِشْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِابْنِ صَيَّادٍ خَبَأْتُ لَكَ خَبِيئَا قَالَ الدُّخُّ قَالَ اخْسَأْ فَلَنْ تَعْدُوَ قَدْرَكَ قَالَ عُمَرُ ائْذَنْ لِي فَأَضْرِبَ عُنُقَهُ قَالَ دَعْهُ إِنْ يَكُنْ هُوَ فَلَا تُطِيقُهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ هُوَ فَلَا خَيْرَ لَكَ فِي قَتْلِهِ...

صحیح بخاری:

کتاب: تقدیر کے بیان میں

(

باب: اللہ پاک بندے اور اس کے دل کے درمیان میں ح...)

6617.01.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا: نبی ﷺ نے ابن صیاد سے فرمایا: ”میں نے تیرے لیے ایک بات اپنے دل میں چھپا رکھی ہے (بتا وہ کیا ہے؟“) اس نے کہا: وہ دخ ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بد بخت، دور ہو جا! تو اپنی حیثیت سے ہرگز آگے نہیں بڑھ سکےگا۔“ حضرت عمر ؓ نے عرض کی: آپ مجھے اجازت دیں، میں اس کی گردن اڑاؤں۔ آپ نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، اگر یہ وہی ہے تو تم اسے قتل نہیں کر سکتے اور اگر یہ وہ نہیں تو اس کے قتل کرنے میں تمہیں کوئی فائدہ نہیں۔“

...