تشریح:
1۔ اس حدیث سے جمعۃ المبارک کی فضیلت ثابت ہوتی ہے۔ نیز یہ حدیث جمعۃ المبارک کے دن خصوصاً آخری ساعت میں دعا مانگنے اور اس کی قبولیت پر دلالت کرتی ہے۔
2۔ حضرت آدم علیہ السلام کو جنت سے نکالے جانے اور زمین پر اتارے جانے کو روز جمعہ کی فضیلت میں اس لئے شمار کیا گیا ہے کہ اس سے زمین کی آبادی نبیوں رسولوں اور صالحین کا ظہور۔ اللہ کی شریعت پر عمل درآمد اور اس کے تقرب کا حصول عدل وانصاف کا قیام اور فضل واحسان کا ظہور ہوا اسی طرح اس دن حضرت آدم کی وفات کو اس دن کی فضیلت میں شمار کیا گیا ہے۔ کیونکہ مومن اس دارالامتحان سے نکل کر اپنے اللہ کے حضور پہنچتا ہے۔
3۔ حیوانات میں بھی اپنے خالق کی معرفت حتیٰ کہ قیامت کا خوف ودیعت کیا گیا ہے۔
4۔ ظہور قیامت کا عمل طلوع شمس سے پہلے ہی شروع ہوجائے گا۔
5۔ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی دعائیں قبول فرماتاہے۔ مگر ضروری ہے کہ داعی نے دعا میں لازمی شرطیں ملحوظ رکھی ہوں۔ نیز قبولیت کی نوعتیں مختلف ہوسکتی ہیں۔
6۔ یہ مقبول ساعت پورے دن میں مخفی رکھی گئی ہے۔ تاہم اس حدیث کی روشنی میں دن کی آخری گھڑیوں میں اس کا ہونا زیادہ متوقع ہے۔
7۔ کعب احبار کبار تابعین میں سے ہیں جو پہلے یہودی تھے اور (مخضرمین) میں سے ہیں۔ (مخضرمین ان لوگوں کو کہا جاتا ہے جو عہد ر سالت میں مسلمان ہوئے مگر بوجوہ رسول اللہ ﷺ سے نہ مل سکے) اور حضرت عبد اللہ بن سلام جلیل القدرصحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہیں۔ اور قبل از اسلام یہود کے سربرآوردہ علماء میں سے تھے۔
8۔ شریعت محدیہ مطہرہ علی صاحبھا الصلواۃ والسلام سابقہ کتب منزل من اللہ کی تصدیق کرتی ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين، وكلذلك صححه الحاكم ووافقه الذهبي، وصححه الترمذي أيضا. وطرفه الأول عند مسلم. وبعضه صححه ابن جان. وروى الشيخان منه ساعة الإجابة) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن يزيد بن عبد الله بن الهاد عن محمد ابن إبراهيم عن أبي سلمة بن عبد الرحمن عن أبي هريرة.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين ولم يخرجاه. والحديث في الموطأ (1/131- 133) ... بهذا الإسناد. ومن طريقه: أخرجه الترمذي (2/362- 363) ، والحاكم (1/278- 279) ، والبيهقي (3/250) ، وأحمد (2/486) كلهم عن مالك... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وقال الحاكم: صحيح على شرط الشيخين . ووافقه الذهبي. وتابعه بكر بن مضَرَ عن محمد بن إبراهيم... به. أخرجه النسائي (1/210) . وتابعه محمد بن إسحاق عنه. أخرجه الحاكم. وتابعه محمد بن عمرو عن أبي سلمة... به مختصراً؛ ليس فيه قصة كعب وعبد الله بن سلام. أخرجه أحمد (2/504) ، واسناده حسن. وتابعه على طرفه الأول: الأعرج عن أبي هريرة... مرفوعاً بلفظ: .. فيه خلق آدم، وفيه أُدخل الجنة، وفيه أُخرج منها، ولا تقوم الساعة إلا في يوم الجمعة . أخرجه مسلم (3/6) ، وأحمد (2/512) . وله عنده (2/540) طريق ثالث. وطريق رابع (2/272 و 457) باختصار، وصححه ابن حبان (551) . وفي البخاري (2/12) ، و مسلم (3/5) من طريق الأعرج عن أبي هريرة: طرف منه؛ في ذكر ساعة الجمعة.