تشریح:
اس روایت کا پس منظر یہ ہے کہ خیر القرون کے بعد جب مساجد بڑی بڑی بننے لگیں اور آبادی میں اضافہ ہوگیا تو جامع مساجد کے ہرہرمنارے پر ایک موذن مقرر کیا جانے لگا۔ تو ایک نماز کے لئے ایک مسجد میں کئی کئی موزن اذان دیتے تھے۔ حدیث کا مقصد یہ ہے کہ ایک موذن کا اذان کہنا ی سنت ہے نہ کہ متعدد کا۔ دور رسالت ﷺ میں حضرت بلال رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے علاوہ حضرت ابن مکتوم۔ سعد القرظ۔ اورابومحذورہ رضوان اللہ عنہم اجمعین بھی موذن تھے۔ حضرت ابو محذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مکہ میں تھے اور حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ قباء میں۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط البخاري. وقد أخرجه في صحيحه ) . إسناده: حدثنا محمد بن يحيى بن فارس: ثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد: ثنا أبي عن صالح عن ابن شهاب أن السائب بنَ يزيد ابنَ أخت نمر... به.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري. والحديث أخرجه النسائي (1/207) ... بهذا الإسناد؛ ولفظه: إنما أمر بالتأذين الثالث عثمان؛ حين كثر أهل المدينة، ولم يكن لرسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غير مؤذن واحد، وكان التأذين يوم الجمعة حين يجلس الإمام. وأخرجه البخاري (2/8) من طريق عبد العزيز بن أبي سلمة الماجشون عن الزهري... به.