تشریح:
1۔ خطبہ جمعہ کو بہت زیادہ طویل کردینا اور اس کے بالمقابل نماز کو مختصر رکھنا خلاف سنت ہے۔
2۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ خطبہ جمعہ صرف عربی زبان میں دینا ضروری نہیں بلکہ اس سے اصل مقصد تو یہ ہے کہ لوگوں کی اصلاح ہو اس لئے خطبہ اس زبان میں ہونا چاہیے جو لوگوں کی سمجھ میں آسکے۔ اور وہ خطبہ سن کر اس سے نصیحت حاصل کرسکیں۔ اور ان کی زندگی میں انقلاب آئے۔
3۔ اگر یہ پابندی لگا دی جائے۔ کہ خطبہ جمعہ صرف عربی زبان میں ہو اور بس تو عربی نہ جاننے والوں کی سمجھ میں اس سے کیا آئے گا۔؟ اور کیسے ان کی اصلاح ہوگی؟ اس طرح تو وعظ ونصیحت کا مقصد ہی فوت ہوجاتا ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن وهو على شرط مسلم. وقد أخرجه مفزقاً في موضعين من صحيحه . والترمذي نصفه الأول؛ وقال: حسن صحيح ) . إسناده: حدثنا مسدد: ثنا يحيى عن سفيان: حدتني سماك عن جابر بن سمرة.
قلت: وهذا إسناد حسن، رجاله ثقات رجال الصحيح ؛ وفي سماك- وهو ابن حرب- كلام ذكرته قريباً عند الحديث (1003) ، فلا نعيده. والحديث أخرجه النسائي (1/209) ، وابن ماجه (1/342) ، وأحمد (5/93 و 98 و 102 و 106 و 107) من طرق أخرى عن سفيان... به. ثم أخرجه أحمد (5/91 و 94 و 95) من طرق أخرى عن سماك... به. وأخرج منه الترمذي (2/381) ، والدارمي (1/365) ، وكذا مسلم (3/11) شطره الأول. وله الشطر الثاني؛ أخرجه في مكان آخر، كما تقدم برقم (1003 و 1004) .