قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ صَلَاةِ الِاسْتِسْقَاءِ (بَابُ رَفْعِ الْيَدَيْنِ فِي الِاسْتِسْقَاءِ)

حکم : صحیح 

1174. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ صُهَيْبٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَيُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: أَصَابَ أَهْلَ الْمَدِينَةِ قَحْطٌ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَيْنَمَا هُوَ يَخْطُبُنَا يَوْمَ جُمُعَةٍ، إِذْ قَامَ رَجُلٌ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! هَلَكَ الْكُرَاعُ، هَلَكَ الشَّاءُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَسْقِيَنَا، فَمَدَّ يَدَيْهِ وَدَعَا، قَالَ أَنَسٌ: وَإِنَّ السَّمَاءَ لَمِثْلُ الزُّجَاجَةِ، فَهَاجَتْ رِيحٌ، ثُمَّ أَنْشَأَتْ سَحَابَةً، ثُمَّ اجْتَمَعَتْ، ثُمَّ أَرْسَلَتِ السَّمَاءُ عَزَالِيَهَا، فَخَرَجْنَا نَخُوضُ الْمَاءَ، حَتَّى أَتَيْنَا مَنَازِلَنَا، فَلَمْ يَزَلِ الْمَطَرُ إِلَى الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى، فَقَامَ إِلَيْهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ -أَوْ غَيْرُهُ-، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! تَهَدَّمَتِ الْبُيُوتُ، فَادْعُ اللَّهَ أَنْ يَحْبِسَهُ! فَتَبَسَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: >حَوَالَيْنَا وَلَا عَلَيْنَا<. فَنَظَرْتُ إِلَى السَّحَابِ يَتَصَدَّعُ حَوْلَ الْمَدِينَةِ, كَأَنَّهُ إِكْلِيلٌ.

مترجم:

1174.

سیدنا انس بن مالک ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں اہل مدینہ کو قحط پیش آیا۔ جمعے کا روز تھا آپ ﷺ ہمیں خطبہ ارشاد فرما رہے تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہو گیا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! گھوڑے مر گئے، بکریاں ہلاک ہو گئیں، اللہ سے دعا فرمائیں کہ ہمیں بارش عنایت فرمائے۔ آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ پھیلائے اور دعا کی۔ سیدنا انس ؓ بیان کرتے ہیں کہ آسمان شیشے کی مانند صاف تھا، سو ہوا چلنے لگی اور بادل کا ایک ٹکڑا نمودار ہوا اور پھیلتا چلا گیا، پھر آسمان نے اپنا دہانہ کھول دیا۔ ہم جو (نماز پڑھ کر) نکلے تو پانی میں سے گزرتے ہوئے اپنے گھروں کو پہنچے۔ پھر بارش ہوتی رہی اور اگلے جمعے تک ہوتی رہی۔ تب وہی آدمی یا کوئی دوسرا کھڑا ہوا اور کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! گھر گرنے لگے ہیں، اللہ سے دعا فرمائیں کہ اس بارش کو روک دے۔ رسول اللہ ﷺ مسکرائے اور دعا فرمائی: ”(اے اللہ! یہ بارش) ہمارے اردگرد ہو، ہمارے اوپر نہ ہو۔“ (انس ؓ نے کہا) میں نے بادل کو دیکھا کہ وہ مدینے کے اردگرد پھٹنے لگا گویا کہ وہ (مدینہ) ایسے ہو گیا جیسے تاج۔