قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ التَّطَوُّعِ (بَابُ فِي صَلَاةِ اللَّيْلِ)

حکم : صحیح 

1353. َدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ ح، وحَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أَبِيهِ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّهُ رَقَدَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَرَآهُ اسْتَيْقَظَ، فَتَسَوَّكَ وَتَوَضَّأَ، وَهُوَ يَقُولُ: {إِنَّ فِي خَلْقِ السَّمَوَاتِ وَالْأَرْضِ}[آل عمران: 190]، حَتَّى خَتَمَ السُّورَةَ، ثُمَّ قَامَ فَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ، أَطَالَ فِيهِمَا الْقِيَامَ، وَالرُّكُوعَ، وَالسُّجُودَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَنَامَ، حَتَّى نَفَخَ، ثُمَّ فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، بِسِتِّ رَكَعَاتٍ، كُلُّ ذَلِكَ يَسْتَاكُ، ثُمَّ يَتَوَضَّأُ، وَيَقْرَأُ هَؤُلَاءِ الْآيَاتِ، ثُمَّ أَوْتَرَ, قَالَ عُثْمَانُ بِثَلَاثِ رَكَعَاتٍ، فَأَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ. وَقَالَ ابْنُ عِيسَى ثُمَّ أَوْتَرَ، فَأَتَاهُ بِلَالٌ، فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ حِينَ طَلَعَ الْفَجْرُ، فَصَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ، ثُمَّ خَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ، ثُمَّ اتَّفَقَا وَهُوَ يَقُولُ: >اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي لِسَانِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ وَأَعْظِمْ لِي نُورًا<.

مترجم:

1353.

سیدنا ابن عباس ؓ سے روایت ہے کہ وہ (ایک بار) نبی کریم ﷺ کے ہاں سوئے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ آپ ﷺ جاگے، مسواک کی اور وضو کیا۔ اس دوران میں آپ «إن في خلقِ السمواتِ والأرضِ» سے لے کر آخر سورت تک تلاوت فرما رہے تھے۔ پھر آپ ﷺ نماز پڑھنے کے لیے کھڑے ہوئے۔ آپ ﷺ نے دو رکعتیں پڑھیں، ان کا قیام، رکوع اور سجود بہت لمبا کیا۔ پھر آپ ﷺ پلٹے اور سو گئے، حتیٰ کہ خراٹے لینے لگے۔ آپ ﷺ نے اس طرح تین بار کیا۔ چھ رکعتیں پڑھیں۔ ہر بار آپ ﷺ اٹھ کر مسواک کرتے، وضو کرتے اور مذکورہ آیات کی تلاوت کرتے۔ پھر آپ ﷺ نے وتر پڑھے۔ عثمان کا بیان ہے کہ آپ ﷺ نے تین رکعتیں پڑھیں۔ پھر مؤذن آ گیا تو آپ ﷺ نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ محمد بن عیسٰی نے بیان کیا کہ پھر آپ ﷺ نے وتر پڑھے، پھر بلال آ گئے، انہوں نے آپ ﷺ کو نماز کا وقت ہو جانے کی اطلاع دی جب کہ فجر طلوع ہوئی۔ پھر آپ ﷺ نے فجر کی سنتیں پڑھیں، پھر آپ ﷺ نماز کے لیے تشریف لے گئے۔ اس کے بعد دونوں راویوں (ابن عیسٰی اور عثمان) کا متفقہ بیان ہے کہ نماز کے لیے جاتے ہوئے آپ ﷺ پڑھ رہے تھے «اللَّهُمَّ اجْعَلْ فِي قَلْبِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي لِسَانِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي سَمْعِي نُورًا، وَاجْعَلْ فِي بَصَرِي نُورًا، وَاجْعَلْ خَلْفِي نُورًا، وَأَمَامِي نُورًا، وَاجْعَلْ مِنْ فَوْقِي نُورًا، وَمِنْ تَحْتِي نُورًا، اللَّهُمَّ وَأَعْظِمْ لِي نُورًا» ”اے اﷲ! میرے دل میں نور بھر دے، میری زبان میں نور کر دے، میرے کانوں میں نور کر دے، میری آنکھوں میں نور کر دے، میرے پیچھے نور کر دے، میرے آگے نور کر دے، میرے اوپر نور کر دے، میرے نیچے نور کر دے۔ اے اﷲ! میرے لیے نور کو بہت عظیم کر دے۔“