تشریح:
1۔ یہ حدیث آیۃ الکرسی کی فضیلت پر دلالت کرتی ہے۔
2۔ آیۃ الکرسی دیگر عام آیات کی نسبت سے لمبی ہونے کے ساتھ ساتھ معانی فضیلت وثواب کے لہاظ سے بہت بڑی ہے۔ کیونکہ یہ اللہ عزوجل کی صفات پر مشتمل ہے۔
3۔ علم اللہ تعالیٰ کی خاص دین ہے۔ جسے وہ عنایت فرما دے۔ اور بالخصوص قرآن وسنت کا علم۔
4۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ جوشخص ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے۔ اس کو موت کے علاوہ کوئی چیز جنت میں جانے سے مانع نہیں ہے۔ (السنن الکبریٰ للنسائي، عمل الیوم واللیة، حدیث: 9928)
5۔ یہ حدیث تعظیم رسولﷺ پر بھی دلالت کرتی ہے۔
6۔ اس سےقرآن مقدس کے بعض حصے کی بعض پر فضیلت ثابت ہوتی ہے۔
7۔ دینی مصلحت کی بناء پر کسی شخص کی منہ پر مدح سرائی جائز ہے۔ جب کہ اس کے خود پسندی اور تکبر میں مبتلا ہونے کا اندیشہ نہ ہو۔ واللہ أعلم
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح على شرط مسلم. وقد أخرجه في صحيحه . إسناده: حدثنا محمد بن المثنى: ثنا عبد الأعلى: ثنا سعيد بن إياس عن أبي السّلِيلِ عن عبد الله بن رَبَاح الأنصاري عن أُبيّ بن كعب.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله ثقات على شرط مسلم؛ وأبو السليل: اسمه ضُرَيْبُ بن نُفَيْرٍ . وعبد الأعلى: هو ابن عبد الأعلى، وقد سمع من سعيد بن إياس قبل اختلاطه أو تغيره بثمان سنين. والحديث أخرجه مسلم (2/199) من طريق ابن أبي شيبة: حدثنا عبد الأعلى ابن عبد الأعلى... به. وتابعه سفيان عن سعيد الجريري. أخرجه أحمد (5/141) ؛ وسفيان: هو الثوري، وسمع أيضا من سعيد قبل الاختلاط. وتابعه ايضاً عنده: جعفر بن سليمان؛ إلا أنه قال: ثنا الجريري عن بعض أصحابه عن عبد الله بن رباح! وانظر الصحيحة (3410) .