تشریح:
1۔ کیا مرتبہ بلند ہے۔ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا کہ رسول اللہ ﷺ قسم اُٹھا کر فرماتے ہیں۔ مجھے تم سے محبت ہے۔ رضي اللہ عنه و أرضاہ چنانچہ ہم بھی یہی کہتے ہیں۔ قسم اللہ کی! ہمیں معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور تمام صحابہ کرامرضوان اللہ عنہم اجمعین سے محبت ہے۔
2۔ اعمال خیر کی توفیق اللہ تعالیٰ ہی کی طرف سے ملتی ہے۔ چنانچہ چاہیے۔ کہ مذکورہ دعا کو اپنا ورد اور معمول بنا لیا جائے۔
3۔ بعض روایات میں صراحت ہے۔ کہ حضرت معاذ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنے شاگرد صنابحی کو جب یہ حدیث سنائی تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اور اللہ کی قسم اُٹھا کرکے مجھے تم سے محبت ہے یہ حدیث سنائی۔ جس طرح رسول اللہ ﷺنے قسم اُٹھائی تھی۔ اسی طرح جناب صنابحی رحمۃ اللہ علیہ نے بھی ہاتھ پکڑ کر اور قسم اُٹھا کر کہ مجھے تم سے محبت ہے اپنے شاگرد کو یہ حدیث سنائی۔
الحکم التفصیلی:
قلت: إسناده صحيح، وصححه ابن خزيمة وابن حبان (2017) . إسناده: حدثنا عبيد الله بن عمر بن ميسرة: ثنا عبد الله بن يزيد المقرئ: ثنا حيوة بن شُريقال: سمعت عقبة بن سسلم يقول: حدثني أبو عبد الرحمن الحبُلِيُ عن الصُنَابِحِي عن معاذ بن جبل.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات رجال الشيخبن؛ غير عقبة بن مسلم التُجِيبي، وهو ثقة. والحديث أخرجه أحمد (5/244- 245) ، وابن خزيمة في صحيحه (751) ، وكذا ابن حبان (2345) ، وأبو نعيم في الحلية (1/241 و 5/130) من طرق أخرى عن عبد الله بن يزيد المقرئ ... به؛ وزادوا: وأوصى أبو عبد الرحمن عُقْبَةَ بن مسلم. وزاد أبو نعيم: وأوصى عقبةُ حيوةَ، وأوصى حيوةُ أبا عبد الرحمن المقرئَ، وأوصى أبو عبد الرحمن المقرئ بِشْرَ بنَ موسى، وأوصى بشر بن موسى محمدَ بن أحمد بن الحسن، وأوصاني محمد بن أحمد بن الحسن. قال أبو نعيم رحمه الله: وأنا أوصيكم به.
قلت: وهذا الحديث من المسلسلات المشهورة المروية بالمحبة، وقد أجازني بروايته الشيخ الفاضل راغب الطباخ رحمه الله، وحدثني به... وساق إسناده هكذا مسلسلاً بالمحبة. ثم الحديث أخرجه أحمد (5/247) : تنا أبو عاصم: ثنا حيوة... به.