تشریح:
فوائد ومسائل:
(1) حضرت جریر رضی اللہ عنہ سن دس ہجری کے شروع میں مسلمان ہوئے ہیں اور آیت وضو ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا قُمْتُمْ إِلَى الصَّلَاةِ فَاغْسِلُوا وُجُوهَكُمْ وَأَيْدِيَكُمْ﴾ سورۂ مائدہ کی چھٹی آیت ہے۔ اس میں سر کے مسح کا ذکر ہے موزوں کا نہیں بلکہ پاؤں دھونے کاحکم ہے۔ تو بعض لوگوں کا خیال تھا کہ موزوں پر مسح کرنا منسوخ ہے۔ جریر رضی اللہ عنہ نے واضح کیا کہ میں اس سورت کے نزول کے بعد اسلام لایا ہوں اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو وضو کرتے اور موزوں پر مسح کرتے خود دیکھا ہے لہٰذا یہ عمل بلاشبہ صحیح، جائز اور مسنون ہے۔ منسوخ سمجھنا درست نہیں۔ شیعہ اور خوارج کے علاوہ اور کوئی اس کا منکر نہیں ہے۔
(2) صحابہ رضی اللہ عنہم کے نزدیک یہ اصول اٹل تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن مجید کے مفسر اور مبین ہیں۔ اللہ تعالی کا ارشادہے: ﴿وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ﴾ ’’اور ہم نے تمہاری طرف یہ ذکر اتارا ہے تاکہ آپ لوگوں کو جوان کی طرف نازل کیا گيا ہے بالوضاحت بیان کردیں۔‘‘
الحکم التفصیلی:
(قلت: حديث حسن، وصححه ابن خزيمة والحاكم، ووافقه الذهبي) . إسناده: حدثنا علي بن الحسين الدِّرْهَمِيُ: ثنا ابن داود عن بُكَيْرِ بن عامر عن أبي زرعة بن عمرو بن جرير. وهذا إسناد حسن في المتابعات، رجاله كلهم ثقات؛ غير بكير بن عامر؛ وهو مختلف فيه. وقد قال الآجري عن المؤلف: ليس بالمتروك . وقال ابن عدي: ليس كثير الرواية ، ورواياته قليلة، ولم أجد له متناً منكراً، وهو ممن يكتب حديثه . والحديث أخرجه الحاكم (1/169) من طريق جعفر بن أحمد بن نصر: ثنا علي بن الحسين الدرهمي: ثنا عبد الله بن داود... به. ثمّ أخرجه، ومن طريقه البيهقي (1/270) من طريق أبي الحسن محمد بن غسان القزاز: ثنا عبد الله بن داود... به. وقال الحاكم: حديث صحيح؛ وبكير بن عامر العجلي كوفي ثقة عزيز الحديث، يجمع حديثه في ثقات الكوفيين ! ووافقه الذهبي. قال الزيلعي (1/162) : بهذا السند والمتن؛ رواه ابن خزيمة في صحيحه ... . وللحديث طريق أخرى: عند الدارقطني (71) ، والبيهقي (1/273 و 274) عن شهر بن حوشب عن جرير بن عبد الله... به. فهذا مما يقوّي الطريق الأولى؛ فيكون الحديث حسناً. وهو في الصحيحبن
وغيرهما بنحوه؛ دون قوله: قالوا... إلخ.