تشریح:
1۔ شوہراگراپنی بیوی کا بوسہ لےتواس سےوضو پرکوئی اثرنہیں پڑتا، بشرطیکہ اس سےمذی کااخراج نہ ہو۔ سورہ نساء کی آیت:43 اورسورہ مائدہ کی آیت نمبر:6 میں ﴿أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ﴾ ’’اگر تم نےعورتوں کوچھواہوتو........‘‘ سے مرادمباشرت ہے۔
2۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ نےمختلف اسانید سےاس اختلاف کی طرف اشارہ کیا ہےکہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سےروایت کرنےوالے اورصراحت کروانے والے ان کے اپنے بھانجے عروہ بن زبیر ہی ہیں۔ دوسرے، راوی عروہ مزنی ان سے یہ صراحت کروائیں ازحد محال ہے۔
3۔ اس قسم کے جملے اور باتیں جو جناب عروہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے مابین نقل ہوئی ہیں عزیزوں میں حد ادب کےاندر مباح اور جائز ہیں اور چونکہ یہ شرعی مسائل ہیں اس لیے ان کا نقل کیا جانا کوئی بری بات نہیں۔
الحکم التفصیلی:
قلت: لم أقف عليه، وهو يقوي الذي قبله . إسناده: لم أقف عليه مرسلاً، وهو لا يعل الموصول قبله؛ لأن مروان بن معاوية ثقة حافظ، وقال المصنف عن أحمد: ثقة ما كان أحفظه! . وهو قد حفظ الحديث على وجهه فوصله؛ وهي زيادة منه يجب قبولها. ثم إن من رواه مرسلا يقوي الموصول؛ لأن الراوي قد يرسل الحديث أحياناً وقد يوصله؛ فروى كل ما سمعه منه.