تشریح:
یعنی رضاعت فی الحقیقت وہی معتبر ہے کہ بچے نے اپنی دودھ پینے کی عمر میں دودوھ پیا ہو، اسی سے حرمت ثابت ہوتی ہے دوسال کے بعد بچہ روٹی سالن اور دیگر خوراک سے اپنی بھوک مٹانے لگتا ہے، اس لیے جمہور کے نزدیک اس وقت دودھ پینے کا اعتبار نہیں۔ علاوہ ازیں رضاعت وہی معتبر ہے جو بھوک کی بنا پر ہو کا مطلب ہے بچے نے دودھ اتنی مقدار میں پیا ہو کہ جس سے اس کی بھوک مٹ گئی ہو اور اس کی وضاحت دسوری حدیث میں اس طرح ہے کہ وہ پانچ مرتبہ دودھ پیے وہ یوں کہ پستان منہ میں لے کر دودھ پیتا رہے اور پھر اسے اپنی مرضی سے چھوڑے۔ یہ ایک مرتبہ پینا (ایک رضعہ) ہے۔ اس طرح پانچ رضعات سے رضاعت سے ثابت ہوگی۔ ایک دو رضعوں سے نہیں (تفصیل کےلیے دیکھیئے: ضمیمہ تفسیر احس البیان بعنوان رضاعت کے چند ضروری مسائل، از حافظ صلاح الدین یوسف)
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين. وقد أخرجاه. وصححه ابن الجارود) . إسناده: حدثنا حفص بن عمر: ثنا شعبة. (ح) وثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان عن أشعث بن سُلَيْم عن أبيه عن مسروق عن عائشة- المعنى واحد-: أن رسول الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ...
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات، وهو من الوجه الأول على شرط البخاري، ومن الوجه الآخر على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث أخرجه البخاري (5/194) ... بإسناد المصنف الآخر. وأخرجه مسلم (4/170) ، وابن الجارود (691) ، وابن أبي شيبة (4/285) ، وأحمد (6/138 و 214) من طرق أخرى عن سفيان- وهو الثوري-... به. ثم أخرجه البخاري (9/120- 121) ، ومسلم، وأحمد (6/94) من طرق أخرى عن شعبه... به. ومسلم أيضاً، والنسائي (2/83) ، وسعيد بن منصور (3/1/234) ، والبيهقي (7/456) من حديث أبي الأحوص عن أشعث بن أبي الشعثاء... به.