تشریح:
یقینا ہر ہر فرد اور ہرہر چیز میں خیر اور برکت اسی وقت ہو سکتی ہے جب اللہ عزوجل نے اس میں مقدرفرمائی ہو تو واجب ہے کہ اللہ عزوجل ہی سے ہمیشہ اس کا سوال کیا جائے اور کسی شخص یا چیز میں پا یا جانے والا شر بھی اللہ عزوجل کی مشیت سے ہے تو اس سے تحفظ کا سوال بھی اللہ تعالی ہی سے ہونا چاہیے بالخصوص بیو ی کا معاملہ بہت ہی اہم ہے، تقابلی اعتبار سے بیوی بھی اپنے شوہر کے متعلق اللہ تعالی سے خیر کی دعا اور اس کےشر سے پناہ مانگ سکتی ہے۔ اگر چہ نص اور صراحت نہیں ہے اوراس کے لئے پیشانی کے بال پکڑنا بھی ضروری نہیں ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده حسن، وصححه الحاكم والذهبي وعمد الحق الإشبيلي وابن دقيق العيد، وجوَّده الحافظ العراقي) . إسناده: حدثنا عثمان بن أبي شيبة وعبد الله بن سعيد قالا: ثنا أبو خالد عن ابن عجلان عن عمرو بن شعيب.
قلت: وهذا إسناد حسن؛ للكلام المعروف في ابن عجلان وعمرو بن شعيب عن أبيه عن جده، وقد صححه وقوّاه من ذكرنا أعلاه، وتجد بيانه مع تخريج المصادر- منهم البخاري في أفعال العباد - في كتابي آداب الزفاف (ص 92- 93) .