موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
سنن أبي داؤد: كِتَابُ النِّكَاحِ (بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَزْلِ)
حکم : صحیح
2174 . حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ عَنِ ابْنِ مُحَيْرِيزٍ، قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ فَرَأَيْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ، فَجَلَسْتُ إِلَيْهِ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْعَزْلِ؟ فَقَالَ أَبُو سَعِيدٍ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ بَنِي الْمُصْطَلِقِ، فَأَصَبْنَا سَبْيًا مِنْ سَبْيِ الْعَرَبِ، فَاشْتَهَيْنَا النِّسَاءَ، وَاشْتَدَّتْ عَلَيْنَا الْعُزْبَةُ، وَأَحْبَبْنَا الْفِدَاءَ، فَأَرَدْنَا أَنْ نَعْزِلَ، ثُمَّ قُلْنَا: نَعْزِلُ، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا، قَبْلَ أَنْ نَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ! فَسَأَلْنَاهُ، عَنْ ذَلِكَ؟ فَقَالَ: >مَا عَلَيْكُمْ أَنْ لَا تَفْعَلُوا؟ مَا مِنْ نَسَمَةٍ كَائِنَةٍ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ, إِلَّا وَهِيَ كَائِنَةٌ.
سنن ابو داؤد:
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
باب: عزل کا بیان
)مترجم: ١. فضيلة الشيخ أبو عمار عمر فاروق السعيدي (دار السّلام)
2174. ابن محیریز کہتے ہیں کہ میں مسجد میں داخل ہوا اور سیدنا ابو سعید خدری ؓ کو دیکھا تو ان کے پاس بیٹھ گیا۔ میں نے ان سے عزل کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ بنی مصطلق میں گئے اور ہمیں اس غزوے میں لونڈیاں ہاتھ آئیں، عرب عورتیں، ہمیں عورتوں کی بہت خواہش تھی، اور عورتوں کے بغیر (مجرد) رہنا ہمیں بہت مشکل ہو رہا تھا۔ اور ہم ان لونڈیوں کو بیچنا بھی چاہتے تھے (اس لیے چاہتے تھے کہ حاملہ نہ ہوں) تو ہم نے عزل کا ارادہ کیا۔ پھر ہم نے سوچا کہ رسول اللہ ﷺ ہم میں موجود ہیں، ان سے پوچھے بغیر ہم یہ کام کریں (کسی طرح جائز نہیں۔) چنانچہ ہم نے آپ سے اس بارے میں پوچھا، تو آپ نے فرمایا: ”اگر نہ کرو تو تم پر کوئی حرج نہیں، قیامت تک جو جان بھی پیدا ہونے والی ہے، وہ پیدا ہو کر رہے گی۔“