قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِي اللِّعَانِ)

حکم : صحیح 

2253. حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: إِنَّا -لَلَيْلَةُ جُمُعَةٍ- فِي الْمَسْجِدِ، إِذْ دَخَلَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَكَلَّمَ بِهِ, جَلَدْتُمُوهُ، أَوْ قَتَلَ, قَتَلْتُمُوهُ، فَإِنْ سَكَتَ, سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ، وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْهُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ، أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ؟ فَقَالَ: لَوْ أَنَّ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا فَتَكَلَّمَ بِهِ, جَلَدْتُمُوهُ أَوْ قَتَلَ, قَتَلْتُمُوهُ، أَوْ سَكَتَ, سَكَتَ عَلَى غَيْظٍ، فَقَالَ: >اللَّهُمَّ افْتَحْ<، وَجَعَلَ يَدْعُو، فَنَزَلَتْ آيَةُ اللِّعَانِ: {وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ}[النور: 6] هَذِهِ الْآيَةَ، فَابْتُلِيَ بِهِ ذَلِكَ الرَّجُلُ مِنْ بَيْنِ النَّاسِ، فَجَاءَ هُوَ وَامْرَأَتُهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَلَاعَنَا، فَشَهِدَ الرَّجُلُ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ, إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ، ثُمَّ لَعَنَ الْخَامِسَةَ عَلَيْهِ، إِنْ كَانَ مِنَ الْكَاذِبِينَ، قَالَ: فَذَهَبَتْ لِتَلْتَعِنَ، فَقَالَ لَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: >مَهْ!< فَأَبَتْ، فَفَعَلَتْ، فَلَمَّا أَدْبَرَا، قَالَ: >لَعَلَّهَا أَنْ تَجِيءَ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا. فَجَاءَتْ بِهِ أَسْوَدَ جَعْدًا.

مترجم:

2253.

سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے، کہتے ہیں کہ ایک جمعے کی رات ہم مسجد میں تھے کہ ایک انصاری شخص مسجد میں داخل ہوا اور کہنے لگا: اگر کوئی اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی کو پائے اور اس کا اظہار کرے اور بولے تو تم لوگ (تہمت کی وجہ سے) اس کو کوڑے مارو گے یا اگر قتل کر دے تو تم اس کو بھی قتل کر ڈالو گے، (قصاص میں) اور اگر وہ خاموش رہے تو انتہائی غیظ و غضب کی بات پر خاموش رہتا ہے۔ قسم اللہ کی! میں اس بارے میں رسول اللہ ﷺ سے ضرور دریافت کروں گا۔ چنانچہ اگلا دن ہوا تو وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ ﷺ سے پوچھا اور کہنے لگا: اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی اجنبی کو پائے اور پھر بولے تو آپ اسے کوڑے ماریں گے (تہمت کی وجہ سے) یا اگر قتل کر دے تو آپ اسے کوڑے ماریں گے (قصاص میں) اور اگر خاموش رہے تو انتہائی غیظ و غضب کی بات پر خاموش رہتا ہے۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: ” اے اللہ! معاملہ واضح فرما دے۔“ اور دعا کرنے لگے حتیٰ کہ لعان کی آیت نازل ہوئی {وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَلَمْ يَكُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلَّا أَنْفُسُهُمْ} ”اور جو لوگ اپنی بیویوں کو الزام لگائیں اور ان کے پاس اپنے سوا اور کوئی گواہ نہ ہوں۔“ چنانچہ یہی آدمی اس آفت میں مبتلا کر دیا گیا، پھر وہ اور اس کی بیوی رسول اللہ ﷺ کے پاس آئے، دونوں نے لعان کیا۔ مرد نے چار شہادتیں دیں کہ اللہ کی قسم! میں سچا ہوں اور پانچویں بار کہا: اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ کی لعنت ہو۔ پھر جب وہ عورت بھی اسی طرح لعنت کے لیے تیار ہوئی تو نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا: ”رک جاؤ (خیال کرو) مگر اس نے انکار کر دیا اور لعنت کی بد دعا کر دی۔ جب وہ دونوں چلے گئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: ” شاید یہ بچہ جنے گی جو کالے رنگ اور گھنگریالے بالوں والا ہو گا۔“ چنانچہ وہ پیدا ہوا تو کالے رنگ اور گھنگریالے بالوں والا ہی تھا۔