قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّلَاقِ (بَابٌ فِيمَا تَجْتَنِبُهُ الْمُعْتَدَّةُ فِي عِدَّتِهَا)

حکم : ضعیف 

2305. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي مَخْرَمَةُ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ الْمُغِيرَةَ بْنَ الضَّحَّاكِ, يَقُولُ أَخْبَرَتْنِي أُمُّ حَكِيمٍ بِنْتُ أَسِيدٍ، عَنْ أُمِّهَا، أَنَّ زَوْجَهَا تُوُفِّيَ- وَكَانَتْ تَشْتَكِي عَيْنَيْهَا، فَتَكْتَحِلُ بِالْجِلَاءِ،- قَالَ أَحْمَدُ: الصَّوَابُ: بِكُحْلِ الْجِلَاءِ- فَأَرْسَلَتْ مَوْلَاةً لَهَا إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ، فَسَأَلَتْهَا عَنْ كُحْلِ الْجِلَاءِ؟ فَقَالَتْ: لَا تَكْتَحِلِي بِهِ، إِلَّا مِنْ أَمْرٍ لَا بُدَّ مِنْهُ يَشْتَدُّ عَلَيْكِ، فَتَكْتَحِلِينَ بِاللَّيْلِ وَتَمْسَحِينَهُ بِالنَّهَارِ، ثُمَّ قَالَتْ عِنْدَ ذَلِكَ أُمُّ سَلَمَةَ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ- حِينَ تُوُفِّيَ أَبُو سَلَمَةَ، وَقَدْ جَعَلْتُ عَلَى عَيْنِي صَبْرًا-، فَقَالَ: >مَا هَذَا يَا أُمَّ سَلَمَةَ؟<، فَقُلْتُ: إِنَّمَا هُوَ صَبْرٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ! لَيْسَ فِيهِ طِيبٌ، قَالَ: >إِنَّهُ يَشُبُّ الْوَجْهَ، فَلَا تَجْعَلِيهِ إِلَّا بِاللَّيْلِ، وَتَنْزَعِينَهُ بِالنَّهَار،ِ وَلَا تَمْتَشِطِي بِالطِّيبِ، وَلَا بِالْحِنَّاءِ، فَإِنَّهُ خِضَابٌ!<. قَالَتْ: قُلْتُ: بِأَيِّ شَيْءٍ أَمْتَشِطُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟! قَالَ: >بِالسِّدْرِ تُغَلِّفِينَ بِهِ رَأْسَكِ.

مترجم:

2305.

ام حکیم بنت اسید اپنی والدہ سے روایت کرتی ہیں کہ ان کا شوہر فوت ہو گیا اور ان کی آنکھیں خراب رہتی تھیں اور انہوں نے (جلاء) سرمہ استعمال کرنا چاہا۔ احمد بن صالح نے کہا: صحیح روایت «كحل الجلاء» ہے۔ تو اس نے اپنی خادمہ کو سیدہ ام سلمہ‬ ؓ ک‬ے پاس بھیجا اور «كحل الجلاء» ”روشنی دینے والا سرمہ“ استعمال کرنے کے متعلق پوچھا۔ انہوں نے کہا: استعمال نہ کرے الا یہ کہ انتہائی مجبوری ہو تو رات کو استعمال کرے اور دن میں صاف کر دے۔ یہ خبر بتاتے ہوئے پھر سیدہ ام سلمہ‬ ؓ ن‬ے کہا: ابوسلمہ کی وفات کے موقع پر رسول اللہ ﷺ میرے ہاں تشریف لائے اور میں نے اپنی آنکھ پر ایلوا لگا رکھا تھا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”ام سلمہ! یہ کیا ہے؟“ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ ایلوا ہے اور اس میں کوئی خوشبو نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بیشک یہ چہرے کو مزین کر دیتا ہے، لہٰذا صرف رات کو استعمال کرو اور دن میں اسے صاف کر دیا کرو۔ اور کسی خوشبو والی چیز کے ساتھ اور مہندی کے ساتھ کنگھی نہ کرو (سر نہ دھو) کیونکہ یہ خضاب ہے۔“ میں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! تو پھر کس چیز سے میں کنگھی کیا کروں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”بیری (کے پتوں) سے، اسے اپنے سر پر چپڑ لیا کرو (بعد میں دھو ڈالا کرو)۔“