قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الصَّیامِ (بَابُ اخْتِيَارِ الْفِطْرِ)

حکم : حسن صحیح 

2408. حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ فَرُّوخَ، حَدَّثَنَا أَبُو هِلَالٍ الرَّاسِبِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ سَوَادَةَ الْقُشَيْرِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ -رَجُلٌ مِنْ بَنِي عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ إِخْوَةِ بَنِي قُشَيْرٍ-، قَالَ: أَغَارَتْ عَلَيْنَا خَيْلٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَانْتَهَيْتُ -أَوْ قَالَ: فَانْطَلَقْتُ- إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَأْكُلُ، فَقَالَ: >اجْلِسْ فَأَصِبْ مِنْ طَعَامِنَا هَذَا<، فَقُلْتُ: إِنِّي صَائِمٌ، قَالَ: >اجْلِسْ أُحَدِّثْكَ عَنِ الصَّلَاةِ وَعَنِ الصِّيَامِ, إِنَّ اللَّهَ تَعَالَى وَضَعَ شَطْرَ الصَّلَاةِ -أَوْ نِصْفَ الصَّلَاةِ- وَالصَّوْمَ عَنِ الْمُسَافِرِ، وَعَنِ الْمُرْضِعِ، أَوِ الْحُبْلَى<. وَاللَّهِ لَقَدْ قَالَهُمَا جَمِيعًا أَوْ أَحَدَهُمَا، قَالَ: فَتَلَهَّفَتْ نَفْسِي أَنْ لَا أَكُونَ أَكَلْتُ مِنْ طَعَامِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

مترجم:

2408.

سیدنا انس بن مالک ؓ (کعبی) سے روایت ہے اور یہ بنی عبداللہ بن کعب کے خاندان سے ہیں جو کہ بنی قشیر کے بھائی تھے۔ (انس بن مالک ؓ جو نبی کریم ﷺ کے خادم تھے وہ خزرجی انصاری ہیں) (کہا) کہ رسول اللہ ﷺ کے سواروں نے ہم پر حملہ کر دیا تو میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں پہنچا اور (دیکھا کہ) آپ کچھ تناول فرما رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ”آؤ! بیٹھو اور ہمارے اس طعام میں سے کچھ کھا لو۔“ میں نے عرض کیا: میں روزے سے ہوں۔ آپ نے فرمایا: ”بیٹھ جاؤ میں تمہیں نماز اور روزے کے متعلق بتاتا ہوں۔ اﷲ نے مسافر سے آدھی نماز اور روزہ معاف فرما دیا ہے اور دودھ پلانے والی اور حاملہ عورت سے بھی روزہ معاف کر دیا ہے۔“ قسم اﷲ کی! آپ نے ان دونوں کا ذکر فرمایا تھا یا کسی ایک کا۔ بیان کرتے ہیں کہ مجھے (بعد میں) بہت افسوس ہوا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے کھانے میں سے کیوں نہ کھایا۔ (کیونکہ آپ کے ساتھ مل کر کھانا سعادت اور باعث برکت تھا اور روزہ نفل محض۔)