قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الطَّهَارَةِ (بَابُ فِي الْغُسْلِ مِنْ الْجَنَابَةِ)

حکم : صحیح 

245. حَدَّثَنَا مُسَدَّدُ بْنُ مُسَرْهَدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ دَاوُدَ عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ عَبَّاسٍ، عَنْ خَالَتِهِ مَيْمُونَةَ، قَالَتْ: وَضَعْتُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنَّبِيِّ غُسْلًا يَغْتَسِلُ مِنَ الْجَنَابَةِ، فَأَكْفَأَ الْإِنَاءَ عَلَى يَدِهِ الْيُمْنَى، فَغَسَلَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا، ثُمَّ صَبَّ عَلَى فَرْجِهِ فَغَسَلَ فَرْجَهُ بِشِمَالِهِ، ثُمَّ ضَرَبَ بِيَدِهِ الْأَرْضَ فَغَسَلَهَا، ثُمَّ تَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ، ثُمَّ صَبَّ عَلَى رَأْسِهِ وَجَسَدِهِ، ثُمَّ تَنَحَّى نَاحِيَةً فَغَسَلَ رِجْلَيْهِ، فَنَاوَلْتُهُ الْمِنْدِيلَ، فَلَمْ يَأْخُذْهُ وَجَعَلَ يَنْفُضُ الْمَاءَ عَنْ جَسَدِهِ. فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِإِبْرَاهِيمَ، فَقَالَ: كَانُوا لَا يَرَوْنَ بِالْمِنْدِيلِ بَأْسًا، وَلَكِنْ كَانُوا يَكْرَهُونَ الْعَادَةَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: قَالَ مُسَدَّدٌ قُلْتُ: لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ دَاوُدَ: كَانُوا يَكْرَهُونَهُ لِلْعَادَةِ؟ فَقَالَ: هَكَذَا هُوَ، وَلَكِنْ وَجَدْتُهُ فِي كِتَابِي هَكَذَا.

مترجم:

245.

ام المؤمنین سیدہ میمونہ‬ ؓ ن‬ے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے لیے غسل کا پانی رکھا۔ آپ ﷺ غسل جنابت کرنا چاہتے تھے، آپ ﷺ نے برتن کو اپنے دائیں ہاتھ پر اوندھا کیا اور اسے دو یا تین بار دھویا۔ پھر اپنی شرمگاہ پر پانی ڈالا اور بائیں ہاتھ سے اسے دھویا۔ پھر اپنا ہاتھ زمین پر مارا اور اسے دھویا۔ پھر کلی کی اور ناک میں پانی ڈالا، اپنا چہرا مبارک اور ہاتھ دھوئے، پھر اپنے سر اور جسم پر پانی ڈالا، پھر آپ ﷺ ایک طرف ہو گئے اور اپنے پاؤں دھوئے۔ پھر میں نے آپ ﷺ کو رومال دیا مگر آپ نے نہیں لیا اور جسم سے پانی جھاڑنے لگے۔ (اعمش کہتے ہیں) میں نے یہ بات ابراہیم نخعی سے ذکر کی (کہ غسل کے بعد جسم پونچھا جائے یا نہیں) تو اس نے کہا: صحابہ اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتے تھے لیکن عادت بنا لینے کو برا جانتے تھے۔ امام ابوداؤد ؓ نے کہا: مسدد کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن داود سے کہا کہ صحابہ کرام (غسل کے بعد کپڑے سے جسم خشک کرنے کو) بطور عادت مکروہ جانتے تھے؟ کہا ایسے ہی ہے لیکن میں نے اپنی کتاب میں اسے اس طرح پایا ہے۔