تشریح:
1۔ ام سلیم رضی اللہ عنہا اور ام حرام رضی اللہ عنہا نبی ﷺ کے محارم میں سے تھیں۔ کچھ نے ان کو آپﷺ کی رضاعی خالہ بتایا ہے۔ اور کئی کہتے ہیں۔ یہ آپ کے والد یا دادا کی خالہ تھیں۔
2۔ نبی کا خواب اور پیشن گویئاں سب وحی پر مبنی ہوتی ہیں۔
3۔ آپﷺ کے دوسرے خواب میں آپ کو کوئی دوسرے لوگ دکھائے گئے تھے۔ اس لئے آپ ﷺنے ام حرام سے فرمایا۔ کہ تم پہلے لوگوں میں سے ہوگی۔
4۔ سفر جہاد میں موت جس کیفیت میں بھی آئے مبارک ہوتی ہے۔
5۔ اس میں یہ پیش گوئی تھی کہ یہ امت بر (خشکی) کے علاوہ بحر (سمندر) میں بھی جہاد کرے گی جوکہ ثابت ہے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح على شرط الشيخين) . إسناده: حدثنا القعنبي عن مالك عن إسحاق بن عبد الله بن أبي طلحة عن أنس بن مالك أنه سمعه يقول...
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط الشيخين؛ وقد أخرجاه كما يأتي. والحديث في الموطأ (2/20) . ومن طريقه: البخاري (6/8 و 11/60 و 12/330) ، ومسلم (6/49) ، والترمذي (1645) ، والنسائي (2/63- 64) ، وأحمد (3/240) ، والبيهقي أيضاً (9/165) كلهم عن مالك... به. وقال الترمذي: حديث حسن صحيح . وله طريق ثالث عن أنس... به نحوه: أخرجه البخاري (6/58) ، ومسلم وأحمد (3/264- 265) . وله طريق ثانٍ عن أم حرام، وهو: