قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابُ فَضْلِ الْغَزْوِ فِي الْبَحْرِ)

حکم : صحیح 

2492. حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُخْتِ أُمِّ سُلَيْمٍ، الرُّمَيْصَاءِ، قَالَتْ: نَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَيْقَظَ، وَكَانَتْ تَغْسِلُ رَأْسَهَا، فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَتَضْحَكُ مِنْ رَأْسِي؟ قَالَ: >لَا<... وَسَاقَ هَذَا الْخَبَرَ، يَزِيدُ وَيَنْقُصُ.قَالَ أَبودَاود:الرُّمَيْصَاءُ... أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ مِنَ الرَّضَاعَةِ.

مترجم:

2492.

سیدہ ام سلیم‬ ؓ ک‬ی ہمشیرہ رمیصاء سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ سو گئے، پھر جاگے جبکہ یہ اپنا سر دھو رہی تھیں، آپ ﷺ جاگے تو ہنس رہے تھے، اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ ﷺ میرے سر پر ہنس رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”نہیں۔“ اور پوری حدیث بیان کی جس میں کچھ کمی بیشی ہے۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں رمیصاء ام سلیم‬ ؓ ک‬ی رضاعی بہن ہیں اور یہی ام حرام بنت ملحان ہیں۔