تشریح:
یہ اور اس قسم کی احادیث جن میں جہاد قتال کے لئے مادی تعاون لینے کی رخصت ہے۔ ان کا تعلق ان مخلصین مگر مفلوک الحال اور فقیر لوگوں سے ہے۔ جو اسباب وزاد جہاد نہ ہونے کے باعث جہاد سے پیچھے رہیں۔ ان کا جہاد بربنائے اخلاص وتقویٰ اعلائے کلمۃ اللہ کےلئے ہی ہوتا ہے۔ تو ایسے لوگوں سے تعاون کرنا باعث اجر وثواب ہے بلکہ تعاون دینے والوں کےلئے دوہرا جر ہے۔ جیسے کہ حکومت کے تنخواہ دار فوجی اگر یہ اخلاص سے اعلائے کلمۃ اللہ کی خاطرلڑیں۔ تو اجر وغنیمت دونوں سے بہر ور ہوتے ہیں۔ ورنہ وہی ہے جو ان کی نیت ہوئی اور اسی پر قیاس ہیں وہ علماء مدرسین اور خطباء وغیرہ جو شرعی علوم کی اشاعت میں مشغول ہیں۔ اگر ان کی نیت صاف ہو تو فبھا ونعمت انھیں تنخواہیں اور وظیفے لینے جائز ہیں ورنہ انہیں انجام کی فکر کرنی چاہیے۔
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وصححه أبو عوانة) . إسناده: حدثنا إبراهيم بن الحسن المصيصي: حدثنا حجاج- يعني: ابن محمد-. (ح) وحدثنا عبد الملك بن شعيب: حدثنا ابن وهب عن الليث بن سعد عن حيوة بن شُرَيْح عن ابن شُفَي عن أبيه عن عبد الله بن عمرو.
قلت: وهذا إسناد صحيح، رجاله كلهم ثقات معرفون؛ غير ابن شُفَي- واسمه: حسين-؛ وهو ثقة كما في التقريب . والحديث أخرجه البيهقي (9/28) من طرق أخرى عن الليث بن سعد... به. وأخرجه أبو عوانة في صحيحه وغيره، كما تراه في الصحيحة (2153)