قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْجِهَادِ (بَابٌ فِي الرَّجُلِ يَغْزُو بِأَجْرِ الْخِدْمَةِ)

حکم : صحیح 

2527. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي عَاصِمُ بْنُ حَكِيمٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ أَنَّ يَعْلَى ابْنَ مُنْيَةَ، قَالَ: آذَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْغَزْوِ، وَأَنَا شَيْخٌ كَبِيرٌ، لَيْسَ لِي خَادِمٌ، فَالْتَمَسْتُ أَجِيرًا يَكْفِينِي، وَأُجْرِي لَهُ سَهْمَهُ، فَوَجَدْتُ رَجُلًا، فَلَمَّا دَنَا الرَّحِيلُ أَتَانِي، فَقَالَ: مَا أَدْرِي مَا السُّهْمَانِ، وَمَا يَبْلُغُ سَهْمِي، فَسَمِّ لِي شَيْئًا، كَانَ السَّهْمُ أَوْ لَمْ يَكُنْ! فَسَمَّيْتُ لَهُ ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ، فَلَمَّا حَضَرَتْ غَنِيمَتُهُ، أَرَدْتُ أَنْ أُجْرِيَ لَهُ سَهْمَهُ، فَذَكَرْتُ الدَّنَانِيرَ، فَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرْتُ لَهُ أَمْرَهُ، فَقَالَ: >مَا أَجِدُ لَهُ فِي غَزْوَتِهِ هَذِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ، إِلَّا دَنَانِيرَهُ الَّتِي سَمَّى<.

مترجم:

2527.

سیدنا یعلیٰ بن منیہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے جہاد کا اعلان فرمایا جبکہ میں بوڑھا آدمی تھا، میرا کوئی خادم بھی نہ تھا تو مجھے کسی ایسے ملازم کی تلاش ہوئی جو (جہاد میں) میری کفایت کرتا اور میں اس کو اس کا حصہ دیتا، چنانچہ مجھے ایک آدمی مل گیا۔ پھر جب کوچ کا وقت ہوا تو وہ میرے پاس آیا اور کہا۔ مجھے نہیں معلوم کہ (مال غنیمت میں) حصے کیا ہوں گے اور میرا حصہ کتنا ہو گا؟ پس آپ مجھے متعین طور پر بتا دیں وہ آئے نہ آئے (مجھے اس سے غرض نہیں۔) تو میں نے اس کے لیے تین دینار متعین کر دیے۔ پھر جب میں غنیمت لینے کے لیے حاضر ہوا اور چاہا کہ اس کا حصہ اسے دوں تو مجھے مقرر کردہ دیناروں کا خیال آیا۔ میں نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس آدمی کا معاملہ آپ ﷺ کے سامنے پیش کیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’میں اس کے اس جہاد میں دنیا و آخرت میں سوائے ان دیناروں کے جو اس نے مقرر کر لیے اور کچھ نہیں پاتا۔‘‘