تشریح:
والدین مسلمان ہوں او ر جہاد فرض نہ ہو تو ان کی اجازت حاصل کرنا ضروری ہے۔ کیونکہ دیگر مجاہدین اس کی کفایت کر سکتے ہیں۔ لیکن جب جہاد فرض ہو تو اجازت لینے کی قطعا ً کوئی ضرورت نہیں۔ تاہم ایسے حالات میں کہ والدین باوجود مسلمان ہونے کے جہاد کی شرعی اہمیت و ضرورت سے آگاہ نہ ہوں۔ یا آگاہ نہ ہونا چاہیں۔ اور بذدلی کا شکار ہوں۔ مادی خدمات کے لئے اولاد بھی موجود ہو اور پھر بھی اجازت نہ دیں تو پھر مسئلہ امیر جہاد کے سامنے پیش کیا جائےاور اس کی ہدایت پر عمل کیا جائے۔ واللہ أعلم بالصواب
الحکم التفصیلی:
(قلت: إسناده صحيح، وكذلك قال الحاكم والذهبي) . إسناده: حدثنا محمد بن كثير: أخبرنا سفيان: حدثنا عطاء بن السائب عن أبيه عن عبد الله بن عمرو.
قلت: وهذا إسناد صحيح على شرط البخاري؛ غير السائب والد عطاء، وهو ثقة. والحديث أخرجه البيهقي (9/26) من طريق أخرى عن ابن كثير. وهو مخرج في الإرواء (1199) .