تشریح:
1۔ دینی اور دنیاوی امور میں مشورہ کرنا ایک پسندیدہ اور مستحب عمل ہے۔ اور اس کے لئے اصحاب علم وتقویٰ سے بڑھ کر اور کوئی نہیں ہو سکتا۔
2۔ وقف کی تعریف یہی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے فرما دی۔ کہ اصل مال کو محفوظ رکھتے ہوئے، اس کی آمدنی کو صدقہ کر دیا جائے۔ اصل مال اور اس کے متولی کے متعلق واضح شرطوں کا تعین کر دینا بھی لازمی ہے۔
3۔ قیمتی مال کا وقف کرنا اور صدقہ کرنا ازحد افضل عمل ہے۔ تاکہ موت کے بعد دیر تک عمل خیر جاری ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: (لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ ۚ وَمَا تُنفِقُوا) (آل عمران۔92/3) تم جب تک اپنی محبوب چیزوں میں سے خرچ نہیں کرو گے نیکی (کا اعلیٰ مقام) نہیں پاسکو گے۔
4۔ متولی کے لئے ضروری ہے کہ دیہانت دار متقی اور محنتی ہو۔ حیلے بہانے سے مال ضائع کرنے اور کھانے کھلانے والا نہ ہو۔ اس کا اپنی ذات اور آنے جانے والے مہمانوں پر دستور کے موافق خرچ کرنا اس کا بنیادی حق ہے۔
5۔ وصیت اور وقف نامہ تحریر ہونا چاہیے۔ جس پر گواہ بھی ہوں تاکہ بے جا تصرف اور ضیاع سے حتی الامکان حفاظت رہے۔