قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْوَصَايَا (بَابُ مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُوقِفُ الْوَقْفَ)

حکم : صحيح وجادة 

2879. حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بِنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ، عَنْ يَحْيَى ابْنِ سَعِيدٍ، عَنْ صَدَقَةِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِي اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: نَسَخَهَا لِي عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ابْنِ الْخَطَّابِ: بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا كَتَبَ عَبْدُ اللَّهِ عُمَرُ فِي ثَمْغٍ... فَقَصَّ مِنْ خَبَرِهِ نَحْوَ حَدِيثِ نَافِعٍ. قَالَ: غَيْرَ مُتَأَثِّلٍ مَالًا، فَمَا عَفَا عَنْهُ مِنْ ثَمَرِهِ فَهُوَ لِلسَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ، قَالَ... وَسَاقَ الْقِصَّةَ، قَالَ: وَإِنْ شَاءَ وَلِيُّ ثَمْغٍ اشْتَرَى مِنْ ثَمَرِهِ رَقِيقًا لِعَمَلِهِ...، وَكَتَبَ مُعَيْقِيبٌ: وَشَهِدَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْأَرْقَمِ: بِسْم اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا مَا أَوْصَى بِهِ عَبْدُ اللَّهِ عُمَرُ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ -إِنْ حَدَثَ بِهِ حَدَثٌ- أَنَّ ثَمْغًا وَصِرْمَةَ بْنَ الْأَكْوَعِ، وَالْعَبْدَ الَّذِي فِيهِ، وَالْمِائَةَ سَهْمٍ الَّتِي بِخَيْبَرَ، وَرَقِيقَهُ الَّذِي فِيهِ، وَالْمِائَةَ الَّتِي أَطْعَمَهُ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْوَادِي: تَلِيهِ حَفْصَةُ مَا عَاشَتْ، ثُمَّ يَلِيهِ ذُو الرَّأْيِ مِنْ أَهْلِهَا, أَنْ لَا يُبَاعَ، وَلَا يُشْتَرَى، يُنْفِقُهُ حَيْثُ رَأَى مِنَ السَّائِلِ وَالْمَحْرُومِ، وَذَوِي الْقُرْبَى، وَلَا حَرَجَ عَلَى مَنْ وَلِيَهُ، إِنْ أَكَلَ أَوْ آكَلَ، أَوِ اشْتَرَى رَقِيقًا مِنْهُ.

مترجم:

2879.

جناب یحییٰ بن سعید نے سیدنا عمر بن خطاب ؓ کے صدقہ (وقف) کے متعلق بیان کیا اور کہا: مجھے یہ تحریر ان کے پڑپوتے عبدالحمید بن عبداللہ بن عبداللہ بن عمر خطاب نے نقل کر کے دی «بسم الله الرحمن الرحيم» یہ تحریر اﷲ کے بندے عمر نے ثمغ والی جائیداد کے بارے میں لکھی ہے۔ اور مذکورہ بالا روایت نافع کی مانند بیان کی، اس میں تھا کہ ”متولی مال جمع کرنے والا نہ ہو۔ اس کے لفظ تھے «غير متأثل مالا» اور جو پھل زائد رہے تو وہ سوالیوں اور ناداروں کا حق ہے اور پورا قصہ بیان کیا، کہا: اور اگر ثمغ کا متولی چاہے تو اس کے پھل (آمدنی) سے کام کاج کے لیے غلام بھی خرید سکتا ہے۔ اور (ایک دوسری تحریر اس کو) معیقیب ؓ نے قلم بند کیا اور جناب عبداللہ بن ارقم ؓ نے گواہی دی «بسم الله الرحمن الرحيم» یہ وصیت نامہ ہے جو اﷲ کے بندے، امیر المؤمنین عمر کی طرف سے ہے کہ اگر میرے ساتھ کوئی حادثہ پیش آ جائے (وفات پا جاؤں) تو ثمغ اور صرمہ بن اکوع والی جائیداد اور وہ غلام جو وہاں ہیں اور خیبر (کی غنیمت سے حاصل ہونے) والے سو حصے اور اس میں جو غلام ہیں اور وہ سو حصے جو محمد ﷺ نے وادی (قمر) میں (اپنے اہل کے) خرچ اخراجات کے لیے چھوڑے ہیں ان کی متولی (ام المؤمنین) حفصہ‬ ؓ ہ‬وں گی جب تک یہ حیات رہیں۔ ان کے بعد ان کے اہل میں صاحب رائے اس کے متولی ہوں گے اور شرط یہ ہے کہ اس جائیداد کو بیچا نہیں جائے گا، خریدا نہیں جائے گا۔ متولی اپنی سمجھ کے مطابق سوالیوں، ناداروں اور قرابت داروں میں خرچ کرے گا۔ اور اس کے متولی پر کوئی حرج نہیں کہ خود کھائے اور (آنے جانے والے مہمانوں کو) کھلائے یا غلام خریدے۔