قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْفَرَائِضِ (بَابُ نَسْخِ مِيرَاثِ الْعَقْدِ بِمِيرَاثِ الرَّحِمِ)

حکم : ضعیف 

2923. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ يَحْيَى الْمَعْنَى قَالَ أَحْمَدُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ ابْنِ إِسْحَقَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ الْحُصَيْنِ قَالَ كُنْتُ أَقْرَأُ عَلَى أُمِّ سَعْدٍ بِنْتِ الرَّبِيعِ وَكَانَتْ يَتِيمَةً فِي حِجْرِ أَبِي بَكْرٍ فَقَرَأْتُ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ فَقَالَتْ لَا تَقْرَأْ وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ إِنَّمَا نَزَلَتْ فِي أَبِي بَكْرٍ وَابْنِهِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ حِينَ أَبَى الْإِسْلَامَ فَحَلَفَ أَبُو بَكْرٍ أَلَّا يُوَرِّثَهُ فَلَمَّا أَسْلَمَ أَمَرَ اللَّهُ تَعَالَى نَبِيَّهُ عَلَيْهِ السَّلَام أَنْ يُؤْتِيَهُ نَصِيبَهُ زَادَ عَبْدُ الْعَزِيزِ فَمَا أَسْلَمَ حَتَّى حُمِلَ عَلَى الْإِسْلَامِ بِالسَّيْفِ قَالَ أَبُو دَاوُد مَنْ قَالَ عَقَدَتْ جَعَلَهُ حِلْفًا وَمَنْ قَالَ عَاقَدَتْ جَعَلَهُ حَالِفًا قَالَ وَالصَّوَابُ حَدِيثُ طَلْحَةَ عَاقَدَتْ

مترجم:

2923.

جناب داود بن حصین بیان کرتے ہیں کہ میں ام سعد بنت ربیع کے ہاں پڑھا کرتا تھا، جب کہ وہ یتیم تھیں اور سیدنا ابوبکر ؓ کی زیر تربیت تھیں، تو میں نے یوں قراءت کی: (وَالَّذِينَ عَقَدَتْ أَيْمَانُكُمْ) اس نے کہا : «والذين عاقدتْ أيمانُكم» مت پڑھو۔ (بلکہ بات یہ ہے کہ) یہ آیت ابوبکر ؓ اور ان کے بیٹے عبدالرحمٰن کے سلسلے میں نازل ہوئی تھی، جبکہ اس نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ تو سیدنا ابوبکر ؓ نے قسم کھائی تھی کہ اسے اپنی وراثت نہیں دوں گا۔ پھر جب اس نے اسلام قبول کر لیا تو اللہ کے نبی ﷺ نے اس کو حکم دیا کہ وہ اسے اس کا حصہ دیں۔ عبدالعزیز (بن یحییٰ) نے مزید کہا: عبدالرحمٰن نے اس وقت تک اسلام قبول نہیں کیا جب تک کہ اسے تلوار کے زور پر مجبور نہیں کر دیا گیا۔ (جب اسلام بزور تلوار غالب آ گیا اور بہت سے لوگ اسلام لانے پر مجبور ہو گئے)۔ امام ابوداؤد ؓ فرماتے ہیں: «عقدت» کا مفہوم حلف یعنی قسم کھانے کے معنی میں ہو گا۔ (سیدنا ابوبکر ؓ نے قسم کھائی تھی کہ اپنے غیر مسلم بیٹے کو وراثت نہیں دیں گے۔) اور جو «عاقدت» پڑھتے ہیں، ان کے نزدیک معنی ”باہمی عہد و پیمان“ ہیں۔ اور سابقہ حدیث طلحہ بن مصرف زیادہ صحیح ہے۔