قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

سنن أبي داؤد: كِتَابُ الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ (بَابٌ فِي بَيَانِ مَوَاضِعِ قَسْمِ الْخُمُسِ وَسَهْمِ ذِي الْقُرْبَىخمس)

حکم : ضعيف الإسناد 

2990. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا عَنْبَسَةُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ الْقُرَشِيُّ قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ يَعْنِي ابْنَ عِيسَى كُنَّا نَقُولُ إِنَّه مِنْ الْأَبْدَالِ قَبْلَ أَنْ نَسْمَعَ أَنَّ الْأَبْدَالَ مِنْ الْمَوَالِي قَالَ حَدَّثَنِي الدَّخِيلُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ نُوحِ بْنِ مُجَّاعَةَ عَنْ هِلَالِ بْنِ سِرَاجِ بْنِ مُجَّاعَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ مُجَّاعَةَ أَنَّهُ أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَطْلُبُ دِيَةَ أَخِيهِ قَتَلَتْهُ بَنُو سَدُوسٍ مِنْ بَنِي ذُهْلٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْ كُنْتُ جَاعِلًا لِمُشْرِكٍ دِيَةً جَعَلْتُ لِأَخِيكَ وَلَكِنْ سَأُعْطِيكَ مِنْهُ عُقْبَى فَكَتَبَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِائَةٍ مِنْ الْإِبِلِ مِنْ أَوَّلِ خُمُسٍ يَخْرُجُ مِنْ مُشْرِكِي بَنِي ذُهْلٍ فَأَخَذَ طَائِفَةً مِنْهَا وَأَسْلَمَتْ بَنُو ذُهْلٍ فَطَلَبَهَا بَعْدُ مُجَّاعَةُ إِلَى أَبِي بَكْرٍ وَأَتَاهُ بِكِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَتَبَ لَهُ أَبُو بَكْرٍ بِاثْنَيْ عَشَرَ أَلْفَ صَاعٍ مِنْ صَدَقَةِ الْيَمَامَةِ أَرْبَعَةِ آلَافٍ بُرًّا وَأَرْبَعَةِ آلَافٍ شَعِيرًا وَأَرْبَعَةِ آلَافٍ تَمْرًا وَكَانَ فِي كِتَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِمُجَّاعَةَ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ هَذَا كِتَابٌ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِيِّ لِمُجَّاعَةَ بْنِ مَرَارَةَ مِنْ بَنِي سُلْمَى إِنِّي أَعْطَيْتُهُ مِائَةً مِنْ الْإِبِلِ مِنْ أَوَّلِ خُمُسٍ يَخْرُجُ مِنْ مُشْرِكِي بَنِي ذُهْلٍ عُقْبَةً مِنْ أَخِيهِ

مترجم:

2990.

مجاعہ (بن مرارہ حنفی یمامی ؓ، مجاعہ کی میم پر پیش اور جیم مشدد ہے) سے مروی ہے کہ ابوبکر ؓ سے کیا اور ان کو نبی کریم ﷺ کی تحریر پیش کر دی۔ چنانچہ سیدنا ابوبکر ؓ نے اس کے لیے یمامہ کے صدقہ سے بارہ ہزار صاع لکھ دئیے چار ہزار صاع گندم، چار ہزار صاع جو اور چار ہزار صاع کھجور۔ نبی کریم ﷺ کی وہ تحریر جو آپ نے مجاعہ کو لکھ کر دی تھی اس کا مضمون یہ تھا «بسم الله الرحمن الرحيم» ”یہ تحریر محمد نبی کریم ﷺ کی جانب سے بنو سلمی کے مجاعہ بن مرارہ کے لیے لکھی گئی ہے کہ میں نے اسے اس کے (مقتول) بھائی کے عوض میں ایک سو اونٹ عطا کیے ہیں، جو کہ بنو ذہل کے مشرکین سے حاصل ہونے والے پہلے خمس میں سے ادا کر دیے جائیں گے۔“