تشریح:
اہل خیبر کو جنگ میں شکست سے دو چار ہونا پڑا۔ ان کے مال پر قبضہ کر لیا گیا۔ اور قیدیوں کو غلام اور لونڈیاں بنالیا گیا۔ اور یہ اس وقت جنگ کا معروف طریقہ تھا۔ مگر رسول اللہ ﷺ نے اس کے باوجود ایک سردار زادی کو اس کا مقام منصب دیا۔ وہ ایک صحابی کے حصے میں آچکی تھیں۔ آپ نے اسے واپس لے کر آزاد کر دیا۔ اور پھر ان کی مرضی سے انھیں اپنے حرم میں داخل کرکے انہیں مسلمان سوسائٹی میں اعلیٰ ترین مقام عطا کیا۔
2۔ اسلام جہاں حق کی ترویج اور دفاع کے لئے طاقت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ وہاںا نسانوں کوعزت بھی دیتا ہے۔ اس اقدام سے ایک مقصد یہ بھی تھا۔ کہ ان قبائل کی نفرت وعداوت کو الفت وقربت میں بدل کر انہیں اسلام کے قریب لایا جائے۔ اور یہی رسول اللہ ﷺ کے کثرت ازواج کی ایک اہم حکمت تھی۔ مستشرقین نے تعصب برتتے ہوئے جو الزام تراشی کی وہ ثابت شدہ حقائق کے خلاف ہے۔
3۔ حضرت دحیہ رضی اللہ عنہا سے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا کو زبردستی نہیں لیا گیا تھا۔ بلکہ انہیں رسول اللہ ﷺ ان کے بدلے سات لونڈی غلام عنایت فرما کر اچھی طرح راضی کیا۔بلکہ یہ بدلہ اتنا زیادہ تھا کہ تھوڑی دیرکےلئے حضرت صفیہ رضی اللہ عنہا جو ان کے حصے میں رہیں اس کی برکت سے ان کو اپنے وہم وگمان سے زیادہ مل گیا۔