تشریح:
ذوالقعدہ 6 ہجری میں حدیبیہ کے مقام پر مسلمانوں اور قریش مکہ کے درمیان یہ معاہدہ ہوا تھا۔ کہ دس سال تک فریقین جنگ بند رکھیں گے۔ اس عرصے میں لوگ ہرطرح سے امن میں رہیں گے۔ اور کوئی کسی پر ہاتھ نہیں اٹھائے گا۔ مگر بنوبکر (حلیف قریش) نے بنو خزاعہ (حلیف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم) پر حملہ کیا۔ جس میں قریشیوں نے در پردہ اپنے حلیفوں کی بھر پور مدد کی اور مسلمانوں کے حلیف قبیلہ کو قتل کیا گیا۔ اور کئی آدمی تو حرم کے اندرقتل کئے گئے۔ اس طرح یہ معاہدہ ٹوٹ گیا۔ تب مسلمانوں نے بہت اچھی حکمت عملی اپنا کر مکہ فتح کرلیا۔ اور پھر پورے جزیرۃ العرب پر اسلام کا پھریرا لہرانے لگا۔ یہ واقعہ 8 ہجری کا ہے۔ (جس کی تفصیل الرحیق المختوم علامہ صفی الرحمٰن مبارک پوری اور سیرت کی دیگر کتب میں دقت نظر سے مطالعہ کا لائق ہے۔)